گوادر پر حملہ چائنہ غصے میں آ گیا


گزشتہ دنوں گوادر میں واقع پرل کانٹیننٹل ہوٹل پر دہشت گردانہ حملہ کیا ابتدائی اطلاعات کے مطابق تین دہشت گردوں نے پر حملہ کیا جس میں دو موقع پر مارے گئے جبکہ ایک نے ہوٹل میں گھسنے کی کوشش کی اس موقع پر وہاں پر موجود پاک بحریہ کی طرف سے تعینات کردہ کمانڈو اور سیکورٹی پر موجود پرائیویٹ گارڈ میں بھرپور لڑائی کی اور ان کو اندر جانے سے روکے رکھا اطلاعات ملنے کے فورا بعد سیکورٹی اداروں نے آپریشن لانچ کیا اور تمام ملکی اور غیر ملکی افراد کو پرل کانٹیننٹل سے باہر نکالا اور کسی قسم کی جانی حادثے کی خبر سامنے نہیں آئی سوائے اس سیکورٹی گارڈز کے جو استقبالیہ پر موجود تھے وہ جنہوں نے ڈٹ کر مقابلہ کیا اور دہشت گردوں کو پسپا کیا آپریشن ختم ہوجانے کے بعد دہشتگردوں کی تفصیل جاری ہوئی جس میں سے ایک کے بارے میں بہت زیادہ سوشل میڈیا پر بات چیت کی جا رہی ہے

جس کا نام حمل خان ہے اس کے بارے میں یہ کہا جارہا ہے کہ یہ ان افراد کی لسٹ میں شامل تھا کہ جن کے بارے میں پاکستان میں موجود مختلف طرح کے لوگ مسنگ پرسن کا دعویٰ کرتے ہیں کا جا رہا ہے کہ یہ شخص سیاست میں تھا اور یہ باقاعدہ بھارت جاکر وہاں پر ٹریننگ لینے کے بعد ہی پاکستان آیا اور اس نے پلکنٹینٹل کو نشانہ بنایا لیکن دوسری طرف حامد میر نے یہ دعویٰ کیا ہے کہ گمشدہ افراد کی لسٹ میں اس کا نام بالکل بھی موجود نہیں ہے اور اس حملے کے آڑ میں ان لوگوں پر تنقید کرنا کہ جو گمشدہ افراد کے لیے آواز اٹھاتے ہیں سمجھ سے بالاتر ہے یہ سب ہی جانتے ہیں کہ پاکستان کے اندر بہت سارے افراد ایسے ہیں کہ جن کو غیر قانونی طور پر گھروں سے اٹھا لیا گیا اور بعد میں ان کی لاشیں ملیں اور ایسی بہت ساری افراد ایسے ہیں کہ جو ابھی تک ایک گمشدہ ہی ہے اور انکی لاش کبھی نہیں ملی اور ان کو گھر سے اغوا کیے ہوئے تھے کئی سال گزر چکے ہیں اور اس کا اعتراف ڈی جی آئی ایس پی آر نے اپنے بیان میں بھی کیا جس میں انہوں نے کہا کہ جنگ میں سب جائز ہے مزید تفصیلات جاننے کے لیے ویڈیو ملاحظہ کیجئے