21 جنوری 2019 کو چائنا کیبنٹ کی میٹنگ ہوئی جس میں چین کے صدر نے اپنی حکومت کو خبردار کیا تھا کہ چائنہ کی اقتصادی ترقی کی نمو کو ختم کرنے کے لیے اس کو نقصان پہنچانے کے لیے کسی طرح کا بھی وار کیا جاسکتا ہے اور یہ حملہ بھی ہوسکتا ہے اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ امریکہ چین کے خلاف کوئی نئی پابندیاں لائیں اور ایسا ہی ہوا کہ جب بیجنگ اور واشنگٹن کے درمیان تجارتی مذاکرات ہوئے لیکن کسی نتیجے کے بغیر ختم ہوئے اور اس کے فورا بعد امریکہ کے صدر نے چائنا کی اشیاء پر 25 فیصد تک ٹیرف کی ڈیوٹی عائد کردی جس کا مقصد براہ راست چائنہ کے برآمدات کو متاثر کرنا تھا اور اس کے ساتھ ہی پاکستان میں واقعہ اقتصادی راہداری کا اہم حصہ گوادر کو بھی نشانہ بنایا گیا کہ جب پاکستان کے ساحلی علاقے گوادر میں واقعہ پرل کانٹینینٹل ہوٹل کو دہشتگردوں نے نشانہ بنایا یہ اقدامات واضح طور پر چائنا کی اقتصادی ترقی کو روکنے اور اس کے دوست ممالک میں افراتفری پیدا کرنے کے لیے کیے جارہے ہیں خوش قسمتی سے جس دن حملہ کیا گیا تو ہوٹل میں اس وقت کوئی بھی غیر ملکی یا چائنا سے تعلق رکھنے والا موجود نہیں تھا جبکہ
اس کے ساتھ استقبال موجود سیکورٹی گارڈز نے بہترین طریقے سے دہشتگردوں کو روکے رکھا اور کافی دیر تک ان کا مقابلہ کیا اگر یہ دہشتگرد اندر چلے جاتے ہیں تو ہوٹل کا نقشہ بدل چکا ہوتا اور بڑی تعداد میں اموات کی خبر ملتی دراصل اس وقت پوری دنیا کے اندر مختلف طاقتیں اپنا اثر و رسوخ بڑھانے کی کوشش میں ہے خاص کر وہ ممالک کہ جو تیل کی دولت سے مالا مال ہے ان پر اپنا اثر قائم کرنے کے لیے بھرپور کوششیں کی جارہی ہے چاہے عرب ممالک ہوں یا پھر وسطی امریکہ کے ممالک ہو وینزویلا کی مثال ہی دیکھ لیجیے کہ کیسے امریکہ اور روس کے درمیان سرد جنگ شروع ہو چکی ہے اور وینزویلا پر قبضہ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے جبکہ دوسری طرف ایران کے خلاف جس طرح کی اقتصادی پابندیاں لگائی جارہی ہے اسے امریکا واضح طور پر تمام ممالک کو یہ پیغام دے رہا ہے کہ اگر کسی بھی ملک میں کوئی ایسا قدم اٹھایا جو امریکہ کے مفادات کے خلاف ہو تو اس کا جینا دوبھر کر دیا جائے گا