پاکستان کے معروف صحافی ضیاء الدین نے نجی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کے وزیراعظم نے مقتدر حلقوں کو پچھلے مہینے استعفیٰ پیش کردیا تھا لیکن ملکی حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے عمران خان کو مزید حکومت میں رہنے پر مجبور کیا جا رہا ہے تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے معروف صحافی ضیاءالدین نے یہ دوا کیا ہے پاکستان کے وزیراعظم عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان اس وقت تعلقات انتہائی خراب ہوچکے ہیں اور عمران خان اسٹیبلشمنٹ سے مکمل طور پر نالاں ہے اور عمران خان نے کئی دفعہ اپنی نجی محفلوں میں یہ بات کی ہے کہ ان کو حکومت نہیں کرنی دی جا رہی اور ان کے معاملات کے اندر ٹانگ اڑائی جاتی ہے خاص کر نواز شریف کے معاملے پر دونوں طبقوں کے درمیان بہت زیادہ دوریاں پیدا ہوئی ہے انہوں نے یہ دعویٰ بھی کیا ہے کہ اپوزیشن کبھی نہیں چاہے گی کہ عمران خان کی حکومت کرائی جائے بلکہ ان کو یہ امید ہے
کہ جن لوگوں نے عمران خان کو ان آیا ہے وہی لوگ عمران خان کو اتاریں گے اور بہت جلد پاکستان کے اندر آپ کو شاہ محمود قریشی کی شکل میں ایک وزیراعظم دکھائی دے گا کیونکہ شاہ محمود قریشی کا تجربہ عمران خان سے کوئی گنا زیادہ ہے اور انہوں نے مختلف شعبوں میں بھی کام کیا ہے جبکہ دوسری طرف اس سیاسی پیشن گوئیوں میں اپنی شہرت حاصل کرنے والے پاکستان تحریک انصاف کے اور اوپن منظور وسان نے بھی یہ دعوی کیا ہے کہ 2020 میں عمران خان کی حکومت مکمل طور پر ختم ہو جائے گی اور پاکستان تحریک انصاف کی پارٹی بھی ختم ہو جائے گی کیونکہ عمران خان کے بغیر پاکستان تحریک انصاف کی پارٹی کا وجود ہی نہیں ان کا کہنا تھا کہ حالات اس طرح پیدا ہوجائیں گے کہ پاکستان کے وزیراعظم کو خود ہی استعفی دینا پڑے گا اور اس کی جگہ سابقہ ادوار میں مختلف نشستوں پر کام کرنے والے شاہ محمود قریشی کو آگے لاکر وزیراعظم کی نشست پر بیٹھا دیا جائے گا کیونکہ شاہ-محمود-قریشی باقاعدہ اسٹیبلشمنٹ کے ایک خاص مہرہ ہے