چینی شخص سے شادی کرنے والی لڑکی بھاگ کر پاکستان واپس پہنچ گئی


گجرانوالہ کی رہائشی لڑکی ربیعہ نے چینی باشندے سے شادی کرنے کے بعد تنسیخ نکاح کے لیے دعویٰ دائر کرلیا تفصیلات کے مطابق پاکستان بھر میں چائنہ سے آئے ہوئے افراد پاکستان کی خواتین کے ساتھ شادیاں کر رہے ہیں اور اس کے بعد ان کو اپنے ملک لے کر چلے جاتے ہیں تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ ان میں سے اکثر افراد انسانی سمگلنگ کے دھندے میں ملوث تھے اور ان خواتین کو باقاعدہ جسمانی گندے پر لگا دیا جاتا ہے اور اس سے جو کمائی ہوتی ہے ان میں سے کچھ رقم ان کے والدین کے حوالے کر دی جاتی ہے یہ افراد جعلی سرٹیفکیٹ بناتے ہیں ان میں سے اکثریت اپنے آپ کو عیسائی ظاہر کرتے ہیں اور یہاں کئی عیسائی خواتین کے ساتھ شادی کرنے کے بعد ان کو چینل ہی جاتے ہیں جہاں پر ان کو جنسی تشدد کا سامنا بھی ہوتا ہے اور ان کو باقاعدہ بازار میں بٹھا دیا جاتا ہے گزشتہ دنوں ایک خاتون جن کا نام ربیعہ ہے

انہوں نے سینئر سول جج شبانہ حمید کی عدالت میں درخواست دائر کی ہے کہ ان کو اس نکاح سے چھٹکارا دیا جائے ختم کے مطابق ان کی شادی ایک چینی باشندے سے ہوئی تھی اس کے مطابق اس کے شوہر نے اسے چین منتقل کیا اور وہاں پر اس کو جسمانی تشدد کے ساتھ ساتھ جنسی تشدد کا سامنا بھی کرنا ہوا اس نے پاکستانی ایمبیسی کے ذریعہ پولیس سے رابطہ کیا جس کے بعد چین کی پولیس اس خاتون کی مدد کے لیے پہنچی اور اس کو پاکستان منتقل کیا گیا ربیعہ کی والدہ کے مطابق اس کی شادی ایک کرسچن خاتون نے لے کر آئی تھی شادی کے بعد عربیا چین چلی گئی تھی جس کے بعد اس خاتون نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ وہاں پر ایسی بے شمار خواتین ہے کہ جن کی شادیاں ہوئی ہے اور ان کو جنسی تشدد کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے