فوج مخالف نعرے لگانے والوں کے بُرے دن شروع


پشتون تحفظ موومنٹ کے کئی ارکان کے خلاف ایف آئی آر درج کرلی گئی ہے جس میں قومی اسمبلی کے رکن علی وزیر بھی شامل ہیں میڈیا رپورٹس میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ پشتون تحفظ موومنٹ کے ارکان کے خلاف ایف آئی آر شمالی وزیرستان کے علاقے شیوا کے پولیس سٹیشن میں درج کی گئی ہے جس میں یہ الزام لگایا گیا ہے کہ ملزمان نے کچھ روز قبل پاک افواج کے خلاف نعرے لگائے تھے ایک ہفتے قبل ہی پاکستان آرمی کے تعلقات عامہ کے ڈائریکٹر جنرل آصف غفور نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ پشتون تحفظ موومنٹ نے جو کچھ کرنا تھا وہ کرچکے اب ان کے خلاف کاروائی کی جائے گی ان کا کہنا تھا کہ ہماری کوشش تھی کہ ان کے مطالبات کو تسلیم کرکے ان پر عمل پیرا ہوا جائے لیکن ان کی طرف سے مسلسل پاکستان کی افواج کے خلاف اور پاکستان کے دوسرے سیکورٹی اداروں کے خلاف سے جاری ہے اور وہ مسلسل پاکستان کو دہشت گرد کہہ رہے ہیں جو مزید برداشت نہیں کیا جائے گا اس کے ساتھ انھوں نے یہ بھی کہا کہ ہمیں معلوم ہے کہ پشتون تحفظ موومنٹ کے پاس جتنی بھی فنڈی کہتی ہے

وہ افغانستان اور انڈیا کے خفیہ ایجنسیوں کی طرف سے آتی ہے انہوں نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے کچھ سوالات ہے کہ کیا فوج سے لڑیں گے اور کیا پاکستان تحفظ مومنٹ افغانستان کا حصہ ہے یا پھر پاکستان کا اور اس کے ساتھ تحریک طالبان پاکستان اور پشتون تحفظ موومنٹ کا بیانیہ ایک جیسا کیوں ہے انہوں نے سوالات اٹھاتے ہوئے یہ بھی کہا گلے کاٹے جارہے تھے اس وقت پشتون تحفظ موومنٹ والے کہاں پر تھےانہوں نے دو ٹوک الفاظ میں بات کرتے ہوئے کہا کہ جب جنگ ہوتی ہے تو پھر اس میں بہت سارے حادثات بھی ہوتے ہیں یہ بات انہوں نے گمشدہ افراد کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ہمارا دل نہیں کرتا کہ ہم کسی کو اٹھالے اور کریں لیکن جب کوئی بھی ریاست کے خلاف پاکستانی حکومت کے خلاف انتہائی اقدام اٹھائے گا تو پھر اس کے ساتھ اسے بھی برا ہوگا