اپریل کے مہینے میں مہنگائی کو پر لگ گئے بجلی کی قیمت 8 سے 48 فیصد اور کرایے کی گناہ زیادہ ہو چکے ہیں عوام کا جینا دوبھر تفصیلات کے مطابق ایک ہی سال میں مہنگائی کی سطح میں بہت تیزی بھی ساتھ اضافہ دیکھنے کو ملا گھریلو صارفین کو فراہم کی جانے والی بجلی کی یونٹ میں اب تک آٹھ سے 48 فیصد اضافہ ہوچکا ہے جبکہ گھریلو صارفین کے زیراستعمال گیس کی قیمتوں میں بھی کیا جانے والے اضافے کے بعد تقریبا 180 فیصد اضافہ ہو چکا ہے۔ جبکہ دوسری طرف روزمرہ کی اشیاء میں زبردست مہنگائی دیکھنے کو مل رہی ہے ادویات کی قیمتوں میں بھی سو فیصد اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے جبکہ اشیاءخوردنوش کی صورتحال بھی ایسی ہے گھی ڈالیں اور کاسمیٹکس کا سامان بھی مہنگا ہو چکا ہے
جبکہ ادویات ایک غریب شخص کی پہنچ سے مکمل طور پر دور ہوچکے ہیں اس پر مستزاد یہ کہ پنجاب کے سرکاری ہسپتالوں میں فراہم کیے جانے والے ٹیسٹ اور ادویات جو سابق حکومت میں مکمل طور پر مفت ہیں وہ بھی ختم کر دیے گئے ہیں اور اب باقاعدہ ادائیگی کر کے ٹیسٹ اور ادویات لینی پڑتی ہے ادارہ شماریات کے مطابق ہائی اسپیڈ ڈیزل میں 6 فیصد جبکہ پیٹرول میں ساٹھ فیصد اضافہ دیکھنے کو ملا جبکہ اشیاءخوردنوش میں مارچ کے مقابلے میں اپریل کے مہینے میں بہت زیادہ اضافہ دیکھنے کو ملا ادارہ شماریات کے مطابق چینی 7فیصد لیموں 19% فیصد کینو 50فیصد اور کیلا 60 فیصد مہنگا ہو چکا ہے جبکہ دالوں کی قیمتوں میں 9 سے 15 فیصد تک اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے مختلف ماہرین کی طرف سے کہا جا رہا ہے کہ اگر حکومت کی طرف سے پی پالیسی وضع کی گئی اور کنٹرول لسٹ پر عمل درآمد نہ کیا گیا تو مہنگائی اس سے کئی گنا زیادہ بڑھ سکتی ہے