گزشتہ دنوں پاکستان کے مختلف شہروں دھماکوں سے گونج اٹھے جس میں بڑی تعداد کے اندر عام شہری جاں بحق ہوئے اس کے فورا بعد پاکستان کے قریبی دوست ملک سرلنکا میں مختلف مقامات کو دہشتگردی کا نشانہ بنایا گیا اور بڑی تعداد کے اندر لوگ مارے گئے اور اس کے فورا بعد بھارت میں بھی ایک خبر سرکولیٹ ہوئی کہ جس میں یہ بتایا گیا کہ بھارت کے مختلف شہروں کو دہشتگردی کا نشانہ بنایا جا سکتا ہے اس لیے سیکورٹی کو ہائی الرٹ کیا جارہا ہے حالات کو دیکھا جائے بالکل واضح طور پر محسوس ہو رہا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان جو موجود کشیدگی ہے وہ صرف سر پہ سرحد پر ہے بلکہ سرحد پار بھی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ ایسے ممالک کی جو ان دونوں ممالک سے ہر لحاظ سے چھوٹے اور کمزور ملک ہے وہاں پر بھی دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی پائی جاتی ہے اور پراکسی وار لڑی جارہی ہے تامل ٹائیگرز دہشتگرد گروہ جو بھارت کے ریاست تامل کے ساتھ ساتھ سرلنکا کے اندر بھی دہشت گردی کی کاروائیوں میں ملوث رہے ہیں ان کی بیخ کنی پاکستانی افواج نے کی اور سرلنکا کی افواج کو تمام مدد سپورٹ اور انٹیلی جنس معلومات
پاکستان کی طرف سے مہیا کی جاتی رہی جس کے بعد کافی سالوں کی طویل جنگ کے نتائج ملنا شروع ہوئے اور پاکستان کی مدد سے تامل ٹائیگر کا سرلنکا سے خاتمہ کیا گیا لیکن حال ہی میں ہونے والا حملہ جو کہ مسلمانوں کی طرف منسوب کیا گیا اور اس کی ذمہ داری داعش نے قبول کی جب تحقیقات کی گئیں تو معلوم ہوا کہ جس آدمی نے حملہ کیا اور جس کو مبینہ طور پر ذمہ دار گردانا جارہا ہے اس کا تعلق بھارت سے ہے اور مستقل بھارت میں رہ کر اس نے بھرپور تیاری کرکے سری لنکا میں کروائی ہے اس کے اثرات پاکستان اور بھارت کے تعلقات پر کیا ہونے جا رہے ہیں اس کی تفصیلات جاننے کے لیے ویڈیو ملاحظہ کیجئے