اگر پاکستان کی پروشو کا جائزہ لیا جائے تو ایک طرف بھارت دوسری طرف ایران اور تیسری طرف افغانستان ہے جب کہ افغانستان کے ایک صوبے کے درمیان سے اٹھا لیا جائے تو روس بھی پاکستان کا پڑوسی شمار کیا جا سکتا ہے بھارت کی ہمیشہ سے کوشش رہی ہے کہ پاکستان کو نیچا دکھایا جاسکے اور اس وجہ سے پاکستان کے پڑوسی ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات کر پاکستان کے خلاف ان کی سرزمین مسلسل استعمال کی جاتی رہی ہے اس کے ساتھ ساتھ سری لنکا جیسے ملک کی سرزمین کو بھی دہشت گردی کی کاروائیوں کیلئے استعمال کیا جاتا رہا ہے اور صرف اور صرف اس وجہ سے کہ تامل ٹائیگر جو بھارت کے لیے درد سر بنے ہوئے تھے ان کی توجہ سرلنکا کی طرف ہوجائے
سری لنکا نے بھارت کی بجائے پاکستان سے مدد طلب کی اور پاکستان کی افواج اور سیکورٹی اداروں نے سری لنکا میں ٹارگٹڈ آپریشن کرکے دہشتگردوں کا مکمل طور پر صفایا کیا جس کے بعد سری لنکا میں دو دہائیوں سے جاری خانہ جنگی ختم ہوئی لیکن حال ہی میں دوبارہ سری لنکا کو نشانہ بنایا گیا اور اس کے پیچھے تامل ٹائیگرز کے بجائے داعش کا نام لگا دیا گیا حالانکہ سرلنکا میں مسلمانوں کی تعداد نہ ہونے کے برابر ہے اور سب سے زیادہ تعداد ہندوؤں کی ہے اب سری لنکا نے دوبارہ پاکستان سے مدد طلب کی ہے لیکن بہارت کو شاید پاکستان اور سری لنکا کے درمیان دوستی کسی صورت پسند نہیں اس وجہ سے انہوں نے میڈیا میں پروپیگنڈا شروع کیا کہ پاکستان میں موجود تنظیمیں سرلنکا میں دہشت گردی کی کاروائیوں میں ملوث ہے مزید تفصیلات جاننے کے لیے ویڈیو ملاحظہ کیجئے