گزشتہ دن پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے ایران کا دورہ کیا جس میں دو طرفہ تعلقات اور تجارت میں مزید پیش رفت پر گفتگو ہوئی اور اس کے ساتھ ساتھ پاکستان اور ایران کے درمیان موجود کشیدگی کی وجوہات پر بھی گفتگو کی گئی اس دوران پاکستان کے وزیر اعظم نے ایرانی موقف کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ ہم تسلیم کرتے ہیں کہ پاکستان کے اندر ایسے بہت سارے گروہ کے جو ایران کے اندر دہشت گردی کی کرائے کرتے ہیں یعنی کہ پاکستان کی سرزمین ایران کے خلاف استعمال ہو رہی ہے جبکہ اس کے ساتھ ساتھ ایران اور بھارت کے درمیان موجود تعلقات اور پاکستان کے لیے اس کے نقصانات پر بھی گفتگو کی گئی لیکن بہت کم ہیں اس پر میڈیا میں بات ہو رہی ہے
کہ پاکستان کے وزیر اعظم نے جو الفاظ کہیں کیسے وہ پاکستان کی شخصیت کو اور پاکستان کے چہرے کو مسخ کرنے کی کوشش ہے ممکن ہے کہ پاکستان کے وزیر اعظم کے الفاظ غیر ارادی طور پر نکلے ہوں لیکن ایک وزیر اعظم کے منہ سے ایسے الفاظ نکلنا انتہائی خطرناک ہوتے ہیں جبکہ اس کے ساتھ پاکستان کے اندر ہونے والی مختلف دہشت گردی کی کاروائیوں میں ملوث تنظیمیں جو ایران کے اندر موجود ہے اور باقاعدہ بھارت کی طرف سے ان کی پشت پناہی کی جاتی اور ان کو فنڈنگ کی جاتی ہے ان کی بھی نشاندہی کی گئی جو کہ کشمیر کے ایشو پر بھی کافی تفصیل کے ساتھ بات کی گئی اور پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کی وجہ کو کشمیر قرار دیا گیا کیونکہ کشمیر پاکستان کا حصہ ہے جس پر زبردستی بھارت نے قبضہ کیا ہوا ہے مزید تفصیلات جاننے کے لیے ویڈیو ملاحظہ کریں