ملک میں مڈٹرم انتخابات کی تیاریاں، وزیراعظم کا اسمبلیاں تحلیل کرنے پر سنجیدگی سے غور


پاکستان کے سینیئر تجزیہ نگار ڈاکٹر شاہدمسعود نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان کے وزیراعظم عمران خان اس وقت ملک میں موجود حکومت اور اسمبلیاں توڑنے کی بھرپور سوچ رکھتے ہیں اور کسی وقت بھی وہ علان کر سکتے ہیں کہ اس وقت جو موجودہ قومی اسمبلی اور سینیٹرز کو تحلیل کر دیا جائے گاجس کے بعد میں ٹرم الیکشن ہوں گے ان کا کہنا تھا کہ عمران خان لاکھ منع کرے یا پھر اس سے انکار کرے لیکن ان کا دن پہلے ہی سے اس کے لئے تیار ہو چکا ہے اور اگر آپ کو یاد ہو تو انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ ملک میں الیکشن ہو سکتے ہیں اور اس قومی اسمبلی کو تحلیل کیا جا سکتا ہے اور یہ بھی انہوں نے اپنی حکومت کے تیسرے مہینے میں دے دیا تھا


اس کے ساتھ انھوں نے یہ بھی کہا کہ اپوزیشن پریشان ہے لیکن عمران خان کیوں پریشان ہیں اس وقت کابینہ کے اندر بڑی سطح پر تبدیلیاں کی جارہی ہے پہلے اسد عمر کی وزارت کی قربانی سامنے آئی لیکن بعد میں کہا گیا کہ یہ خبر ہوا میں تھی تو کیا کوئی اتنی آسانی کے ساتھ ایسی خبر دے سکتا ہے یہ خبر بھی سامنے آرہی ہے کہ اسد عمر کی جگہ کوئی ریٹائرڈ جرنیل کو وزارت خزانہ دے دیا جائے گا جب کہ اب نام شوکت ترین ہارون اختر اور ہمایوں کا آ رہا ہے جبکہ دوسری طرف پاکستان کے وزیر اطلاعات ٹویٹ پرٹویٹ کر رہے ہیں میں کچھ کہنا نہیں چاہتا ہے کیونکہ وہ میرے بہت اچھے دوست ہیں ان کا کہنا تھا کہ اس وقت چوہدری برادران پنجاب میں حکومت کررہے ہیں

جبکہ شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے ساتھ ان کے تعلقات بھی بہت اچھے ہیں جس سے یہ دکھائی دے رہا ہے کہ اگر عمران خان نے کبھی ان کے کام میں ٹانگ اڑانے کی کوشش کی تو پنجاب سے ان کی حکومت جا سکتی ہے اس کے ساتھ ان کا یہ کہنا تھا کہ مریم نواز پریشان دکھائی دے رہی ہے جب کہ میڈیا حکومت اور دیگر اداروں کو میرے چلنج ہے کہ مجھے جو نوے دن جیل میں گزارنے پڑے اور مجھے کہا گیا کہ میرا ان کمپنیوں سے کوئی تعلق نہیں تو مجھے اب حکومت سے میں درخواست کرتا ہوں اور عدالت سے درخواست کرتاہوں کہ بتایا جائے کہ میرا جب تعلق نہیں تو پھر کس کا تعلق ہے اور مجھے کس بات کی سزا دی گئی تھی