جس دن سے نئی حکومت آئی ہے چوروںاور ڈاکوئوں کے کو تو برے دن آ ہی گئے البتہ عوام بھی کچھ اچھے حالوں میں نہیں رہی کیونکہ اچانک سے جو مہنگائی کا ایک طوفان آیا ہے اس نے غریب طبقے کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے بنیادی ضرورتوں کی چیزیں مہنگی ہونے کی وجہ سے لوگ صرف دعائوں کے سوا کچھ نہیں کر سکتے گیس بجلی پیٹرول اور ادویات مہنگی ہونے کی وجہ سے ملک میں ایک معاشی بحران کی سی کیفیت بن چکی ہے حکومت کے آتے ہی یہ سننے کو مل رہا تھا کہ خزانہ خالی ہے اورجو صرف رقم صرف سود کی مد میں ادا کر نی ہے وہ اصل رقم سے بھی زیادہ ہے اور ساتھ ہی اس حکومت کے بعد جو ڈالر نے اڑان پکڑی ہے وہ نیچے آنے کا نام ہی نہیں لے رہی اب رہ دے کہ ایک ہی آپشن باقی رہ جاتاہے وہ ہے آئی ایم ایف کا لیکن آئی ایم ایف نے ایسی شرائط رکھ دی ہیں
جس کے بارے میں کوئی بھی پاکستانی سوچ کر ہی پریشان ہو جائے اس حوالے سے ماہر معاشیات ڈاکٹر اشفاق حسین نے نجی ٹی وی سے انٹرویو کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئی ایم ایف ایک بڑی چال چل رہا ہے کیونکہ اس نے جو شرط رکھی ہے وہ کسی طور پر قابل قبول نہیں ہے آئی ایم ایف کے مطابق ہمارا مالی خسارہ 7 فیصد ہے جسے کم کر کے 5۔2 یا پھر 3 فیصد پر لانا ہو گا اس کا مقصد یہ ہے کہ ہماری معیشت ایک دم سکڑ جائے گی اتنا بڑا خسارہ کم کرنے کے لئے ہمارے پاس دو ہی آپشن ہیں ایک تو ایک تو یہ کہ ہم دفاعی بجٹ ختم کریں یا پھر ملک میں جاری ترقیاتی کاموں کو روک دیں اگر ترقیاتی کاموں کو روک دیا جاتا ہے تو ملک میں بے روزگاری بڑھے گی اور مہنگائی کا ایک طوفان اٹھے گا اور دفاعی بجٹ کو بھی کسی طورپر ختم نہیں کیا جا سکتا