اسلامک صدارتی نظام میں کیا کیا ہو گا


دنیا بھر کے اندر اس وقت مختلف طرح کے حکومتی نظام چل رہے ہیں جس میں سے کچھ جمہوری نظام ہے کہیں پر صدارتی نظام ہے اور کہیں پر کمیونسٹ سسٹم ہے جیسے چین میں موجود ہے جہاں صرف ایک ہی پارٹی حکومت کرتی ہے اس کے علاوہ مختلف نظام میں موجود ہیں لیکن سب سے زیادہ پائے جانے والے نظام صدارتی اور جمہوری پارلیمانی نظام ہے پاکستان کے اندر بھی پارلیمانی نظام موجود ہے اور یہ نظام شروع سے ہی چلتا رہا ہے بیچ میں آرمی کے جنرلز نے حکومت پر قبضہ کر کے صدارتی نظام نافذ کرنے کی کوشش کی لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ بیوروکریسی اور اسٹیبلشمنٹ اپنے پنجے گاڑ دے گئے اور آج سسٹم ایسا بن چکا ہے کہ دیانت دار قیادت ہو ایماندار ہو کسی قسم کا کرپشن کا الزام ان پر نہ ہو پھر بھی وہ اس سسٹم کے اندر سروایو نہیں کر سکتے عمران خان کی مثال لے لیں

جو کہ پاکستان کے وزیراعظم ہے اور انہوں نے برملا اظہار کیا ہے کہ اسٹبلشمنٹ اور بیوروکریٹ ان کو کام نہیں کرنے دے رہے ہیں جب ایک وزیر اعظم ایک سسٹم کے سامنے بے بس ہو جائے تو پھر ایک آدمی کی کیا توقع ہے کہ وہ کیسے اس سسٹم کے اندر سروے کر سکتا ہے اس لئے پاکستان کے اندر ضروری ہے کہ اس سسٹم کا کوئی متبادل پیش کیا جائے جس میں عوام کے حقوق کا لحاظ رکھا جائے لیکن اس کے ساتھ ساتھ قوت اور حکومت کا اختیار کسی ایک فرد کو نہ دیا جائے کیونکہ اس کی وجہ سے طاقت کا توازن خراب ہو جاتا ہے اور مسائل پیدا ہوتے ہیں مزید تفصیلات جاننے کے لیے ویڈیو ملاحظہ کریں