اس وقت سعودی عرب اور امریکہ کے درمیان حالات خراب ہورہے ہیں اس کی وجہ سعودیہ کی طرف سے ایک ایٹمی ریکٹر بنانا ہے کہ جس کو سعودی عرب کے مطابق صرف اور صرف توانائی کے حصول کا ذریعہ ہے جبکہ دوسری طرف امریکہ کی طرف سے ایک بل منظور کیا جا رہا ہے جونو پیک کے نام سے ہے اس بل کے اندر خاص بات یہ ہے کہ ایل کی پیداوار کو کنٹرول کیا جا سکتا ہے اور پوری دنیا کے اندر جو کمپنی ہوگی وہ اس کے تابع ہو گی یہ بال امریکہ کے کانگریس میں منظور کیا جاتا ہے اور اس کے بعد پوری دنیا پر لاگو ہوگا گویا امریکہ مستقل طور پر سعودی عرب اور اس جیسے دوسرے ممالک جو کہ تیل کی پیداوار میں سرفہرست ہے
ان کا گلا گھونٹنا چاہتا ہے سعودی عرب میں واضح طور پر امریکہ کو یہ پیغام دیا ہے کہ اگر اس نے ایسی کوئی کوشش کی یا کوئی اس طرح کا کوئی اییڈوینچر کرنا چاہا تو اس کے پاس ایک آپشن ہے اور وہ یہ ہے کہ وہ تیل کی پیداوار کو بڑھا دے گا اور تیل کی فروخت کے لئے ڈالر کے بجائے مقامی کرنسی یا پھر جس ملک کے ساتھ ہو رہا ہے اس کرنسی کا استعمال کرے گا اور اگر سعودی عرب میں اثر کر دیا تو اس کی وجہ سے امریکا خود بخود گھٹنے ٹیک دے گا کیونکہ اس وقت امریکہ کی ساری کان میں تیل کی بنیاد پر کھڑی ہے کیونکہ پوری دنیا کے اندر تیل کی پیڈ ڈالر میں ہوتی ہے اور اس کی وجہ سے ڈالر خود بخود مستحکم رہتا ہے جس کی وجہ سے امریکہ کا معاشی نظام بالکل مستحکم ہے جس دن تیل کی خریدوفروخت ڈالر کی بجائے مقامی کرنسی میں ہونے لگے یا پھر سونے اور چاندی میں ہونے لگے تو اس دن سے امریکا کا زوال شروع ہو جائے گا مزید تفصیلات جاننے کے لیے ویڈیو ملاحظہ کریں