پاکستان کے کھلاڑی اظہر علی نے شراب بنانے والی کمپنی کی طرف سے سپانسر ٹی شرٹ پہننے سے انکار کر دیا اور کہا کہ میں اسلامی روایات سے صرف پیسوں کی خاطر ہٹ نہیں سکتا تفصیلات کے مطابق پاکستان کے کھلاڑی اظہرعلی اس وقت برطانیہ میں کاؤنٹی کی ایک ٹیم سمرسیٹ کے لیے ٹیسٹ میچ کھیل رہے ہیں اس دوران پاکستان کے کھلاڑی اظہر علی کو ایک شرٹ پیش کی گئی جس پر ایک شراب بنانے والی کمپنی کا لوگو موجود تھا اور وہ یہ سب کو سپانسر کر رہی تھی اور اس کے ذریعہ ایڈورٹائزمنٹ کر رہے تھے لیکن جب پاکستان کے کھلاڑی اظہر علی کو یہ شرٹ پیش کی گئی تو انہوں نے صاف انکار کر دیا اور کہا کہ میں صرف پیسوں کی خاطر اپنے دین کو نہیں بھیج سکتا
ہمارے مذہب کے اندر شراب حرام ہے اور اس سے متعلق جتنی بھی چیزیں ہیں وہ بھی حرام ہے تو میں کیسے ایک کمپنی جو شراب بناتی ہے اس کی سپانسر شپ کے لیے اس شرٹ کو پہن لو جو کہ میرے مذہب میں یہ حرام ہے یاد رہے یہ معاملہ صرف اظہرعلی تک محدود نہیں بلکہ جنوبی افریقہ کے ایک مسلمان کیلاڑی ہاشم آملہ کو بھی اس طرح کے معاملات کا سامنا کرنا پڑا ہے جب انہوں نے شراب بنانے والی کمپنی کی طرف سے سپانسر شدہ شرٹ کو پہلے سے صاف انکارکر دیا اور اس کے ساتھ ساتھ وہ کبھی بھی ایسے شخص یا اس طرح کی تقاریب میں شریک نہیں ہوتے کہ جس میں شراب ہو یا شراب کی کمپنی کی طرف سے اس کو سپانسر کیا گیا ہوں جب بھی کوئی تقریب ہوتی ہے جس میں شراب نوشی یا پھر میں جتنے کے بعد جس طرح شراب کو اچھالا جاتا ہے اس نے بالکل الگ کھڑے ہوتے ہیں اور اپنی ٹیم کے قریب نہیں آتے تاکہ شراب کی چھینٹوں سے محفوظ رہے پاکستانی کھلاڑی اظہر علی کو تصویر میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ان کی شرٹ پر ٹریبیوٹ نامی کمپنی کا نام موجود نہیں ہونا ہی لوگ موجود ہے