گھر گھر دودھ بیچنے والا گوالا پاکستان کا وزیر اعظم کیسے بنا


کسی سیانے نے کہا ہے کہ جو بھی شخص محنت کرتا ہے ایک دن ضرور رنگ لاتی ہے اور اس کو اپنی محنت کا میٹھا پھل ضرور ملتا ہے ایسے ہی پاکستان کے ایک سابق وزیراعظم کا قصہ بھی ہے اور ان کی زندگی کی مکمل کہانی بھی ہے کہ جنہوں نے لیکن تہائی غربت سے اپنی زندگی کی شروعات کی اور پاکستان کے سب سے بڑے عہدے تک جاپہنچی یعنی کے وزیراعظم بنے ان کی پیدائش پنجاب کے ایک چھوٹے سے گاؤں میں ہوئی روزانہ تین سے چار کلو میٹر طے کرکے اپنے اسکول پہنچتے ہیں واپس آتے اور پھر گھر کے کام کاج کرتے سکول سے مڈل سکول جب منتقل ہوئے تو دوسرے گاؤں جانا پڑتا ہے بڑی مستقل مزاجی سے میرے پاس کیا اور اس کے بعد جب ہائی سکول کے لیے منتقل ہوئے تو شہر جانا پڑا دن کو والد کی جوتی پہنتے اور رات کو اپنی جوتی تاکہ جو جوتا سکول میں اس پہنا جاتا ہے

خراب نہ ہو کیوں کہ ان کے پاس اتنی رقم نہیں تھی کہ اپنے لئے کوئی نیا جوڑا خرید سکے اپنی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے خیال ذہن میں آیا اور فورا اس پر عمل پیرا ہوئے گاؤں کے مختلف گھروں سے دودھ جمع کرتے شہر جاکر اس کو بیچتے اور اس کو پڑھنے جاتے اور اسی سے اپنے سارے اخراجات پورے کرتے ہیں یہ شخص بڑا ہو کر پاکستان کا نام پر وزیراعظم بنا یہ کون تھے اور ان کی زندگی کی اور کون سے پہلو ہے جو آپ سے پوشیدہ ہے اس کے بارے میں جاننے کے لیے یہ ویڈیو ملاحظہ کریں