ڈاکٹر شاہد مسعود کا شمار پاکستان کے ان صحافیوں میں ہوتا ہے جنہوں نے ملک کے لئے سب کچھ کیا تکالیف برداشت کیں اور کبھی بھی خاک سے پیچھے ہٹنے کی کوشش نہیں کی ڈاکٹر شاہد مسعود اس وقت پاکستان سے جاچکے ہیں اور اس کی وجہ کچھ اور نہیں بلکہ یہ ہے کہ انہوں نے ایک ایسے گروہ کے خلاف کام کرنا شروع کر دیا تھا کہ جن کی جیب میں ہر وقت سیاستدان صحافی میڈیا سب کچھ بیک وقت موجود ہوتا ہے ڈاکٹر شاہد مسعود جیل سے رہا ہونے کے بعد کچھ دن پاکستان میں رہیں اور اسکے بعد انہوں نے فیصلہ کیا کہ وہ پاکستان سے باہر چلے جائیں گے تاکہ اپنا مکمل علاج کراسکے یاد رہے جیل میں رہنے کی وجہ سے ان کو شدید ڈپریشن کی بیماری لاحق ہو گئی تھی اور اس کے ساتھ ان کو فالج کی ایک ایسی قسم کا سامنا کرنا پڑا کہ جس کے اندر انسان مختلف چیزوں کو محسوس کرنا بالکل بھول جاتا ہے یاد رہے یہ دونوں ایسی خطرناک بیماری ہے اور ڈاکٹر شاہد مسعود کو اسٹیج کی بیماری لگ چکی تھی
کہ جس میں خود کشی کی طرف ان کا ذہن جا سکتا ہے ان کے قریبی دوستوں کے مطابق وہ ملک کے موجودہ نظام سے بالکل متنفر ہو چکے ہیں اور موجودہ حکمت سے انہوں نے نا امیدی ظاہر کی ہے ان کا کہنا تھا کہ جس طرح میرے ساتھ رویہ رکھا گیا اور جس طرح مجھے ٹارچر کیا گیا ذہنی طور پر مجھے اس کی امید بالکل نہیں تھی اس لیے میں اس ملک کو چھوڑ کر جا رہا ہوں اور میڈیا سے مکمل طور پر قطع تعلق کروں گا ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ مجھے اس وقت ڈیپریشن کی شدید تکلیف ہے اور میں کسی وقت بھی خود کشی کر سکتا ہوں اگر میں یہاں پاکستان کے اندر ہاں تو ممکن ہے کہ اگلے دن خبر آ جائے کہ ڈاکٹر شاہد مسعود نے خودکشی کرلی ہے لیکن میں چاہتا ہوں کہ صحت مند زندگی گزار سکتے ہیں میں ملک سے باہر جا رہا ہوں تاکہ اس ماحول سے اور اس ملک سے اور یہاں کے حالات سے دور رہ سکوں اور آپ نے علاج کر اس کو مزید تفصیلات جاننے کے لیے ویڈیو ملاحظہ کریں