ڈاکٹر شاہد مسعود کے ساتھ جو کچھ ہوا وہ کسی سے پوشیدہ نہیں اور اس کے جو نتائج سامنے آئے وہ یہ ہے کہ ان کو انتہائی خطرناک بیماری لاحق ہو چکی ہے اور اس کے علاج کے لئے وہ ملک سے باہر چلے گئے ہیں اور انہوں نے میڈیا سے بھی بالکل قطع تعلقی اختیار کرلیا ان پر یہ الزام لگایا گیا تھا کہ انہوں نے اپنے دور میں کرپشن کی تھی اور یہ کرپشن بہت زیادہ تھی جس کے بعد تحقیقات کی گئیں تو معلوم ہوا کہ انہوں نے صرف ایک دستخط کیا تھا اور ان کا اور ان کی ذات کا اس میں کسی قسم کا کردار سامنے نہیں آیا اور نہ ان پر کسی قسم کا الزام لگا کہ انہوں نے پیسے کھائے ہیں اس وجہ سے ان کو جس طرح روزانہ نیب کے سامنے پیش کیا جاتا اور ان کو ہتھکڑی لگا کر خطرناک ملزموں کے ساتھ لایا جاتا
اور جس طرح انہوں کی بےتوقیری کی گئی وہ کسی سے پوشیدہ نہیں اس کی وجہ سے وہ شدید ڈپریشن کا شکار رہے ہیں اور ڈپریشن اتنی زیادہ ہو گئی تھی کہ اگر ڈاکٹر شاہد مسعود کی جگہ کوئی اور ہوتا تو شاید اب تک وہ خود کشی کر چکا ہوتا لیکن اپنے علاج کے لیے وہ ملک سے باہر چلے گئے ہیں اور ان کے قریبی لوگوں کا کہنا ہے کہ وہ موجودہ حکومت سے بھی انتہائی مایوس ہوچکے ہیں مزید تفصیلات جاننے کے لیے ویڈیو ملاحظہ کریں