ملک میں اس وقت بڑے پیمانے پر سیاسی جوڑ توڑ جاری ہے اور منظور وسان جو کہ ایک مشہور سیاستدان ہیں انہوں نے یہ دعویٰ کیا تھا کہ جون کے مہینے میں وزیراعظم عمران خان سے استعفیٰ لیا جاسکتا ہے اور اس کے بعد شاہ محمود قریشی کو وزیراعظم بنایا جائے گا جبکہ اس کے بعد مسلم لیگ نون کے رہنما خواجہ آصف نے بھی یہ دعویٰ کیا کہ دراصل اس وقت شام محمود قریشی اس پوزیشن میں ہے کہ وہ وزیراعظم بن سکے اور اس میں ان کی بھرپور مدد پیپلز پارٹی اور ن لیگ کر سکتی ہے اور اگر وہ چاہے تو ہم ان کو وزیراعظم بنا سکتے ہیں لیکن اس شرط پر کہ عمران خان کو نااہل کر دیا جائے اور ان کو اسی سے اتار دیا جائے یاد رہے گزشتہ دنوں پاکستان کے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جہانگیر ترین کوہ چیف جسٹس کی طرف سے نااہل قرار دیا گیا ہے اور اس کے بعد ان کو کسی بھی حکومتی یا پارٹی میں ہونے والے کسی اجلاس کی سربراہی نہیں کرنی چاہیے
گویا کہ کیونکہ ان پر یہ دبلا چکا ہے کہ وہ نااہل ہے اور انہوں نے ملک کے ساتھ کھلواڑ کیا ہے اس وجہ سے ان کا کہنا تھا کہ یہ بڑی عجیب بات ہے کہ ایک طرف نااہل قرار دیا جائے اور دوسری طرف وہ خود ملکی معاملات کے اندر اور پارٹی کے معاملات میں دخل ہے جبکہ جہانگیر ترین نے جواب میں یہ کہا کہ میرا ایک ہی لیڈر ہے اور وہ عمران خان ہے اور وہی میرا باس ہے اور اس معاملے میں مجھے کسی سے ڈکٹیشن لینے کی بالکل بھی ضرورت نہیں ہے ان کا کہنا تھا کہ عمران خان مجھے جب کہیں گے جس جگہ پر کہیں گے وہاں پر میں کام کرتا رہوں گا یاد رہے شاہ محمود قریشی پاکستان مسلم لیگ نون کا بھی حصہ رہے ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ پاکستان پیپلز پارٹی کے ساتھ بھی ان کا برسوں کا یارانہ ہے اس لیے یہ اس وقت ملک کے اندر جو سیاسی کشمکش جاری ہے اس کے مطابق ایسا لگ رہا ہے کہ پاکستان کے اندر بہت بڑی تبدیلی آنے والی ہے اور ممکن ہے کہ عمران خان کو وزیراعظم کے عہدے سے استعفی دینا پڑ جائے جس کے بعد ممکنہ طور پر شاہ محمود قریشی کو وزیر اعظم بنایا جا سکتا ہے