ڈاکٹر شاہد کو ہتھکڑیاں لگانے والا کون نکلا


ڈاکٹر شاہد مسعود پاکستان ایک پہچان رکھتے ہیں ان کا انداز گفتگو ان کی تحقیق اور بات کرنے کا سلیقہ ان کو دوسرے صحافیوں سے اور اینکر پرسن سے ممتاز کرتا ہے انہی کی یہی خوبیاں ہیں کہ جس کی وجہ سے ان کے شو کی ریڈنگ سب سے زیادہ ہوتی ہے اور لوگ سب سے زیادہ ان کو پسند کرتے ہیں ڈاکٹر شاہد مسعود پاکستان ٹیلی ویژن کے ڈائریکٹر بھی رہے ہیں اور اس کے بعد موجودہ حکومت میں ان پر یہ الزام لگایا گیا کہ انہوں نے اپنے دور میں بے تحاشہ کرپشن کی ہے اور اس کی وجہ سے ان کو نہ صرف گرفتار کیا گیا بلکہ اس کے ساتھ ساتھ ان کے ساتھ رویہ رکھا گیا جو خطرناک دہشتگردو قتل کے مجرموں کے ساتھ رکھا جاتا ہے ان کو بکتر بند گاڑی میں لایا جاتا دونوں ہاتھوں میں ہتھکڑی لگائی جاتی ہے اور اس کے بعد ایسے ہی عادی مجرم کی طرح ان کو واپس لے جایا جاتا

ڈاکٹر شاہد مسعود تقریبا چار ہفتے اسی حالت میں رہے جو سوشل میڈیا پر ان کے ساتھ ہونے والے اس ہتک آمیز رویہ پر احتجاج ہوا اور بات چلی تو اس کے بعد حکومت کو کچھ خیال آیا اور یہ حکم دیا گیا کہ ڈاکٹر شاہد مسعود کو دیگر مجرموں سے الگ اور ہتھکڑی نہ لگائی جائے لیکن اس حکم کا کوئی بھی اثر نہیں ہوا اور مسلسل ان کو اسی حالت میں پیش کیا جاتا رہا یہاں تک کہ ان کو اپنے اس بےعزتی پر دل کا دورہ پڑا اور ان کو ہسپتال منتقل کیا گیا گزشتہ دن ھو انہوں نے پاکستان کے وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کی ملاقات کے دوران عمران خان نے ان سے اظہار افسوس کیا اور جو رویہ ان کے ساتھ رکھا گیا ان پر بھی اپنے تحفظات کا اظہار کیا جس پر ڈاکٹر شاہد مسعود نے کہا کہ آپ ملک کے وزیراعظم ہےمزید تفصیلات جاننے کے لئے ویڈیو ملاحظہ کریں