امریکہ کا طالبان کے ہاتھوں ذلت آمیز شکست کا سامنا


امریکہ کے موجودہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اعلان کے بعد کہ وہ ملک کے افواج کو دنیا سے واپس پلا رہے ہیں اور ان کی کوشش ہے کہ اپنی افواج کو دوبارہ سے اپنے ملک کی ترقی کے لئے استعمال کر سکے کے بعد یہ کہا جا رہا تھا کہ عراق شام افغانستان اور اس طرح دیگر ممالک اندر اس وقت جو امریکہ کی فوج موجود ہے اور مختلف گروپوں کے ساتھ لڑائی میں کر رہی ہے ان کو واپس بلا لیا جائے گا اور اس کی پیدا سب سے پہلے افغانستان سے ہوگی اور ایسا ہی ہوا کہ جب خبر سامنے آئی کے طالبان کے ساتھ مذاکرات کرنے کے لیے افغانستان میں موجود امریکہ کے افواج بالکل تیار ہے اور کسی وقت بھی وہ یہاں سے جا سکتے ہیں

اس وقت افغانستان کے اندر موجود طالبات کی تعداد 14 ہزار تھی جبکہ اس کے ساتھ ساتھ نیٹو کی افواج وہاں پر موجود تھی لیکن طالبان کے ساتھ مذاکرات شروع ہونے کے بعد سات ہزار کی تعداد میں امریکہ کی افواج واپس جا چکی ہے اور اتنی ہی تعداد میں پیچھے رہ چکی ہے اور یہ اس وقت جائے گی کہ جب طالبان کے ساتھ مذاکرات مکمل ہو جائیں گے اس وقت مذاکرات کی صورتحال کیا ہے اور دونوں ممالک کے درمیان کیا چل رہا ہے اس کی تفصیل جاننے کے لیے ویڈیو ملاحظہ کریں