حملہ آور کا پاکستان سے لنک جوڑنے کی کوشش


نیوزی لینڈ میں مسلمانوں کی مسجد پر حملہ ہوتا ہے پوری دنیا کے اندر مسلمان رنجیدہ ہو جاتے ہیں اور اس کے خلاف ہم خوشی کا اظہار کرتے ہیں لیکن دوسری طرف ہمارا اپنے میڈیا جو کہ کسی طوائف سے پر نہیں جس کا کردار ہمیشہ ملک کی مخالفت کرتا آیا ہے جس نے کبھی بھی پاکستان کا روشن چہرہ لوگوں کے سامنے نہیں رکھا اور نہ کبھی ایسی خبر دی جس سے عوام کے دلوں میں کچھ اپنے ملک سے محبت پیدا ہو ہمیشہ ایسی بات لوگوں کو سنائیں گے کہ جس سے لوگوں کے دلوں میں مزید ملک سے ناامیدی بڑے لینڈ کے واقعے کو ہی دیکھ لیں کریڈٹ لینے کے چکر میں دہشت گرد سفید فامبرنتن تیرنت کے بارے میں یہ خبر دینا شروع کردیں جو اس نے پورے دنیا کی سیر کی اور خاص کر پاکستان کی سیر کی اور اس کے ساتھ ہماری مشہور اینکر پرسن غریدہ فاروقی جو کہ سرکاری خرچ پرحج کرتے رہیں بحری ٹاون پلاٹ لیتے رہیں

گھر بناتی رہیں لیکن ان کی کوشش کی کہ کسی طرح سے پاکستان کا جائے تاکہ ان کو اس بات کا اندازہ نہیں اس حرکت سے ہمارے ملک کو اور مسلمانوں کی شناخت و کتنا نقصان پہنچ سکتا ہے اب انڈیا میں یہ کہا جا رہا ہے کہ28 سالہ برینٹن ٹارنٹ نے ساؤتھ ویلز کے چھوٹے سے قصبے گرافٹن میں پرورش پائی جہاں اس نے ہائی سکول کی تعلیم مکمل کرنے کے بعد فٹنس کورس کے چند ڈپلومے حاصل کیے اور سنہ 2009 میں ایک مقامی جم میں نوکری کی۔مقامی جم کی مالک ٹریسی گرے کا کہنا ہے کہ وہ ایک محنتی ٹرینر تھا تاہم یورپ اور ایشیا کے دوروں کے بعد اس میں تبدیلی آئیں۔ اس کی سوشل میڈیا پوسٹس ظاہر کرتیں ہیں کہ اس نے پاکستان اور شمالی کوریا کا بھی دورہ کیا تھا۔گرے نے سرکاری نشریاتی ادارے اے بی سی کو بتایا ‘میرے خیال میں بیرون ممالک دوروں کے دوران اس میں کچھ تبدیلی آئی تھی۔’ وہ کہتی ہیں کہ’ کہیں کسی تجربے، واقعہ یا کسی گروہ نے اس پر اپنا اثر چھوڑا تھا۔’ مزید تفصیلات جاننے کے لئے ویڈیو ملاحظہ کریں