بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج نے بات کرتے ہوئے میڈیا سے کہا کہ پاکستان کے ساتھ مذاکرات نہیں کرسکتے مذاکرات ارشد پر ہوگی کہ جب پاکستان اپنے ملک میں موجود دہشت گرد تنظیموں کے خلاف کارروائی نہیں کرتا ان کا کہنا تھا کہ پاکستان سے ہم نے مطالبہ کیا ہے کہ ہم مذاکرات اس صورت میں آپ کے ساتھ کرنے کے لیے تیار ہے کہ جب آپ مسعود اظہر حافظ سعید اور اس جیسے دوسرے لوگوں کو جو کہ بھارت کے اندر دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث رہے ہیں ان کو ہمارے حوالے کردیا جائے ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ بہت ہی سخی آدمی ہے اگر وہ اتنی ہی سخی ہے تو پھر ہمارے مطالبے پر عمل کرتے ہوئے جیش محمد کے سربراہ مولانا مسعود اظہر کو ہمارے حوالے کیا جائے ان کا کہنا تھا کہ ہم نے اپنے سرجیکل سٹرائیک میں جیش محمد کے ٹھکانوں کو تباہ کردیا تھا
اور 300 سے زائد افراد کو مار دیا تھا جبکہ پاکستان کے افواج اس کے خلاف بالکل کروائی نہیں کر رہی ہیں اس سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ پاکستان خود ان کو سپورٹ کر رہا ہے اور انکے خلاف کروائی کرنا ہی نہیں چاہتا پاکستان کی طرف سے جوابی بیانیہ میں یہ بات کہی گئی ہے پاکستان میں اس طرح کی کوئی تنظیم موجود نہیں ہے اور نہ ہی اپنا وجود رکھتی ہے جبکہ پاکستان نے عالمی دباؤ پر ایسی تنظیموں کے خلاف کریک ڈاؤن کیا ہے اور ان کے مدارس کو تحویل میں لیا ہے ان کے اثاثوں کو اور ان کے دفتروں کو تالا لگا دیا گیا ہے جبکہ مولانا مسعود اظہر مولانا حافظ سعید اور اس طرح کے دیگر اثرات کو گرفتار کر لیا گیا ہے یا پھر نظر بند کر دیا ہے یہ بات بالکل واضح ہوتی جا رہی ہے کہ پاکستان پر دباؤ ہے جس کی وجہ سے ان کے خلاف کاروائی کر رہا ہے