جیسے جیسے وقت گزرتا جارہا ہے ہم اسلام سے دور ہوتے جا رہے ہیں اور اس کی وجہ یہ ہے کہ ہمارے آنے والی نئی نسل مسجد کے ساتھ بہت کم تعلق رکھتے ہیں ہم نے ان کو انٹرنیٹ کی سہولت مہیا کردیا اچھے سے اچھے سکول کی سہولت مہیا کردیں لیکن سکول اور انٹرنیٹ کے ذریعے وہ تربیت نہیں ہو پاتی جو کہ ایک مسجد میں ایک مسلمان کے بچے کی ہوتی ہے وہاں پر صرف قرآن مجید اور نماز کی تعلیم نہیں ملتی بلکہ اخلاقیات کی تعلیم بھی ملتی ہے اور ایک اچھا انسان کیسے بنا جاتا ہے یہ بھی صرف اور صرف مساجد اور مدارس میں سکھایا جاتا ہے یہی وجہ ہے کہ ترکی میں اپنے بچوں کو مساجد کے ساتھ جوڑنے کے لئے اور مدارس کی محبت ان کے دلوں میں پیدا کرنے کے لئے ایک بہترین حکمت عملی اپنائی گئی ہے جس میں ہر مسجد کے اندر مسجد کے آس پاس علاقوں میں یہ اعلان کیا جاتا ہے کہ جو بچے چالیس دن تک مسلسل جماعت کے ساتھ نماز پڑھیں گے تو ان کو ایک بہترین اور خوبصورت سائیکل کا تحفہ دیا جائے گا اور ایسا ہی ہوتا ہے کہ جب بچے مسلسل 40 دن مسجد کا رخ کرتے ہیں اور نماز پڑھتے ہیں توسائیکل ملنے کے بعد بھی ان کی روٹی بن جاتی ہے اور وہ پکے نمازی بن جاتے ہیں یہ انتہائی خوبصورت طریقہ ہے
حال ہی میں پاکستان کے اندر بیت اسلام کے نام سے ایک ادارے نے ایسے ہی ایک تحریک چلانے کی کوشش کی ہے اور انہوں نے ملک بھر کے اندر مختلف مساجد میں یہ اعلان کیا ہے اور باقاعدہ اشتہارات کے ذریعے جسم کو چلانے کی کوشش کی ہے جو بچہ روزانہ پانچ وقت کی نماز مسجد میں پڑے گا جماعت کے ساتھ پڑھے گا تو اس کو دیگر انعامات کے ساتھ ساتھ ایک انتہائی خوبصورت بائسیکل بھی دی جائے گی یقینا یہ انتہائی عمدہ قدم ہے اور صرف بیت اسلام کو ہی نہیں بلکہ محلے کی سطح پر مساجد میں اس طرح کی کوشش کرنی چاہیے اور باقاعدہ بچوں کے لیے ایک الگ سیکشن ہونا چاہیے کہ جہاں پر بچے اپنی مرضی کے مطابق نماز پڑھ سکے مرضی کے مطابق نماز پڑھنے کا مطلب یہ ہے کہ ہمارے مساجد میں عام طور پر یہ رویہ ہوتا ہے کہ بچوں کو نہ تو ھنسنے دیا جاتا ہے نہ کھیلنے دیا جاتا ہے اور اگر تھوڑا سا گھاس پلے تو بوڑھے بزرگ ان پر غصہ کرتے ہیں جس کی وجہ سے بچے پر نماز پڑھنے کی طرف بالکل بھی متوجہ نہیں ہوتے اور ان کا دل ٹوٹ جاتا ہے اس لئے ان کے لئے الیکشن ہو تاکہ باقی ہوں لوگوں کی نماز میں کسی طرح کی رکاوٹ نہ ہو