گذشتہ دنوں کراچی میں عورت مارچ کے نام سے خواتین نے ایک جلوس نکالا جس میں انہوں نے مختلف قسم کے پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے یہ پلے کارڈ اور ان پر لکھی ہوئی تحریریں دراصل ان کے اندر کی ذہنیت کی عکاسی کر رہی تھی اور بالکل واضح طور پر دکھائی دے رہا تھا کہ یہ لوگ عورت کے حقوق کے نام پر نہیں بلکہ عورت کو بازار میں بیچنے کے نام پر نکل آئے ہیں ان کے مقاصد عورت کے حقوق دلانا نہیں بلکہ عورت کو چار دیواری سے نکل کر مارکیٹ کا ایک ایٹم بنایا جائے اگرچہ اس بات سے انکار ممکن نہیں کہ ہمارے ملک میں اور خاص کر اسلامی ممالک میں عورتوں کے حقوق پر جس طرح چشم پوشی کی جاتی ہے عورتوں کو تعلیم نہیں دی جاتی ان کی شادی کے وقت ان کی رائے کو جاننا ضروری نہیں ہوتا ان کو وراثت میں حصہ نہیں دیا جاتا مارپیٹ عام ہے جبکہ اکثر مسائل میں عورت کا قصور نہ ہونے کے باوجود اس کو قصور وار قرار دیا جاتا ہے
یہ تمام باتیں تسلیم ہے لیکن اس کی آڑ میں اپنے معاشرتی اقدار سے نکلنا ان قیود اور حدود سے نکلنا جو کہ اسلام کی طرف سے مقرر ہے یہ ایک ناقابل عمل اور ناقابل قبول ہےب عورت مارچ کی ابتدا کب سے ہوئی اور پاکستان میں عورت مارچ کے نام پر جو کچھ ہورہا ہے اور اس کے پیچھے کون ہے تفصیل جاننے کے لیے ویڈیو ملاحظہ کریں