دنیا کی ساری ٹیکنالوجی کیسے فیل ہو ئی


حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالی عنہ کے دور مبارک میں مسلمانوں کی فوجی افغانستان تک پہنچ گئی تھی حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالی عنہ کا معمول تھا کہ وہ جس پر سپہ سالار کو جنگ کے لئے بھیجتے تو اس کو ہدایت دیتے ہیں کہ کسی نے علاقے پر حملہ کرنے سے پہلے اس علاقے کے لوگوں کے بارے میں باہر کی زمین کی ساخت کے بارے میں رسم و رواج کے بارے میں اور ان کے مذہب کے بارے میں خلیفہ وقت کو ضرور آگاہ کیا جائے اسی شرط کے مطابق حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالی عنہ کی طرف اس لشکر کے سربراہ نے اپنا قاصد بھیجا اور کہا کہ ہم افغانستان پر حملہ کریں یا نہ کریں ان سے اجازت لی جائے جو کاسد حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالی عنہ مجاہدین کی فتح کے بارے میں سنایا تو اور وہ افغانستان پر حملہ کرنے والے ہیں اس کے بارے میں بتایا تو حضرت عمر فاروق نے پوچھ لیا کہ وہاں کی زمین کیسی ہے تو صحابہ نے عرض کیا کہ سخت پتھریلی زمین ہے خشک پہاڑ ہے فرمایا کہ واہ کے رسم و رواج کیسے ہیں تو جواب دیا کہ جو جو لوگ ہیں اور قبائلیوں کی شکل میں رہتے ہیں

جس کے بعد حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہا پر حملہ ہرگز نہ کیا جائے بلکہ لشکر کو واپس بلا لیا اور کہا کہ ایسے لوگ اگرچہ وقت حملے سے بچ جائیں گے لیکن ان کو قابو میں رکھنا بہت مشکل ہوگاصحافی کا نام بیٹے ڈیم ہے اس نے ایک کتاب لکھی جس میں اس نے یہ انکشاف کیا کہ بلا عمر جس کی تلاش میں امریکہ نے افغانستان اور پاکستان کا چپہ چپہ چھان مارا وہ ان کے بغل میں بقیہ ماندہ زندگی گزار کر اس دنیا سے رخصت ہوا اس کتاب کے صحافی نے یہ دعوی کیا ہے کہ اس نے اس کتاب کی تکمیل میں پانچ سال سے زیادہ عرصہ لگایا اس دوران اس نے طالبان کے سرکردہ رہنماؤں سے ملاقاتیں کی اور جب اس نے ملا عمر کی باڈی گارڈ سے ملاقات کی اور اس سے ملا عمر کی بقیہ زندگی کے بارے میں تفصیلات معلوم کیں تو اسے حیرانگی ہوئی کہ ملا عمر زابل کے علاقے لگوا میں امریکہ کے فوجی کیمپ کے پاس کئی سال روپوش رہے اور جب ان کے سر کی قیمت ایک لاکھ ڈالر لگائی گئی پھر وہاں سے ان کو منتقل کرکے دوسری جگہ منتقل کردیا گیا اور وہاں پر بھی امریکہ کی ایک ہزار سے زائد فوج موجود تھیں اور یہ جگہ بھی کیمپ کے بہت زیادہ قریب تھی ملا عمر نے زندگی کے آخری سال کہاں گزارے اس کے بارے میں مزید تفصیلات جاننے کے لئے ویڈیو ملاحظہ فرمائیں