نواز شریف خودکشی کرنے کا سوچنے لگے


پاکستان مسلم لیگ نون کے سربراہ میاں نواز شریف کی اہلیہ جب بیمار ہوۓ تو اس وقت اپوزیشن میں موجود پاکستان تحریک انصاف پارٹی نے ان کی بیماری کا مذاق اڑایا اور سوشل میڈیا پر اس کا جتنا زیادہ غلط استعمال کیا گیا اور جتنی زیادہ بکواسات ان کے بارے میں کی گئی اگر کسی عام شخص کے بارے میں کی جاتی تو شاید وہ بیچارہ غم کے مارے مر جاتا ہے لیکن شرم پھر بھی ان لوگوں کو نہیں آئی اب میاں نواز شریف جیل میں ہیں اور ڈاکٹروں کے مطابق ان کو دل کی تکلیف ہے لیکن حکومت کی طرف سے ان کو کسی قسم کی طبی امداد نہیں دی جارہی بلکہ ٹال مٹول سے کام لیا جا رہا ہے جس کے بعد انہوں نے دلبرداشتہ ہو کر گھر والوں سے کہا کہ میں خودکشی کرنے کا سوچ رہا ہوں تا کہ

لوگوں کی جان چھوٹ جائے گزشتہ دنوں پاکستان کے معروف صحافی چوہدری غلام حسین کا مزید کہنا تھا کہ مریم نواز نے والد کی رہائی کے لیے ایک نئی مہم شروع کی ہے جس کے لیے 15 کروڑ کی رقم رکھی ہے۔جو کہ الکیٹرانک میڈیا کو دی جائے گی۔ہر جگہ پیسہ پھینک دیا گیا ہے اور مہم پر کام شروع ہو گیا ہے وہ چاہتی ہیں یا تو میاں نواز شریف کو لندن بھیج دیا جائے یا پھر ان کے گھر کو جیل قرار دے دیا جائ اگر پاکستان کے آئین کے غدار جنرل مشرف کے گھر کو سب جیل قرار دیا جاسکتا ہے اس کو باہر جانے کی اجازت دی جاسکتی ہے اس کے کمر درد کے علاج کے لئے اس کو ملک سے باہر جانے دیا جاسکتا ہے حالانکہ اس کا جرم نواز شریف کے جرم کے مقابلے میں انتہائی بڑا ہے ایک دل کے مریض کو اور ایک ستر سالہ بوڑھے ہوں علاج معالجے کے لئے باہر کیوں نہیں جانے دیا جاتا