خلافت عثمانیہ کے ختم ہوجانے کے بعد اسرائیل وجود میں آیا اور عالمی طاقتوں نے ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت فلسطین کا علاقہ ان کے حوالے کئے وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ فلسطینیوں سے ان کی اپنی زمین خریدی گئی اور جب یہ لوگ طاقت پکڑنے لگے تو فلسطین کے علاقوں پر قبضہ کرنے لگے جس کے بعد عرب دنیا میں ایک بے چینی پیدا ہوئے اور انہوں نے مل کر اسرائیل کے خلاف جنگ لڑنے کی منصوبہ بندی کی اس جنگ مشرق وسطی کے تقریبا تمام ممالک شامل تھے جبکہ دوسری طرف اسرائیل اور امریکہ اکٹھے اس جنگ کو لڑ رہے تھے اسرائیل کی مکمل ٹیکنیکل اور مالی امداد امریکہ کی طرف سے ہو رہی تھی اس جنگ میں پاکستان کے فوجی جوان بھی شامل رہی اور فضائیہ کے جوان بھی شامل تھے
انیس سو چوہتر کے سال پاکستان فضائیہ کے جوان پائلٹ ستار علوی نے اسرائیلی طیاروں کا سن کر طیارہ اڑایا اور دشمن کے جہازوں کی طرف رخ کرکے پرواز کرنے لگے دشمن کے جہاز تعداد میں زیادہ اور ٹیکنالوجی میں بڑھ کر تھے لیکن ستارہ علوی نے انتہائی جواں مردی اور پروفیشنل طریقے سے اسرائیل کا طیارہ مار گرایا اور اسرائیل کا پائلٹ زندہ گرفتار کر لیا گیا جس کے بعد پاکستان نے عرب ممالک سے درخواست کی کہ اس پائلٹ کی وردی اور اس کے لوازمات پاکستان کے حوالے کردیا جائے پاکستان کی طرف سے پاکستان کی فضائیہ نے پائلٹ کی وردی لیں اور اس کی دوسری چیزیں قبضہ میں لے کر پاکستان منتقل کی جو آج بھی پاکستان کے میوزیم میں موجود ہیں مزید تفصیلات جاننے کے لیے ویڈیو ملاحظہ کریں