سپریم کورٹ نے 52 مرتبہ سزائے موت پانے والے ملزم کو بری کردیا


پاکستان کے عدالتی نظام میں ایسے بہت سارے سکھ موجود ہے کہ جس کا وقتافوقتا خود عدالت کے جج مانتے ہیں اور اس کا اظہار بھی کرتے ہیں حال ہی میں پاکستان کی اعلیٰ عدالت نے ایک ایسے شخص کو بری کیا ہے کہ جس کو نچلی عدالتوں کی طرف سے 52 مرتبہ سزائے موت سنائی گئی تھی اشرف کا نام صوفی بابا ہے پنجاب کے پبلکایڈیشنل پراسیکیوٹر کی طرف سے یہ الزام لگایا گیا تھا کہ یہ شخص خودکش بمبار تیار کیا کرتا تھا اورسخی سرور دربار پر حملہ کرنے کے لئے لوگوں کو تیار بھی کیا تھا عدالت نے سماعت کرتے ہوئے کہا کہ صوفی بابا بچوں کو جنت بیچنے چاہتے ہیں لیکن خود جنت نہیں جانا چاہتے ہیں

اور اگر یہ خودکش حملہ انھوں نے کیا ہےتو پھر ابھی تک یہ زندہ کیسے ہیں معزز جج کا کہنا تھا کہ عجیب بات ہے کہ بچوں کو خودکش بنانے والے شخص کے خلاف آپ کے پاس کسی قسم کا کوئی ثبوت نہیں ہے ایڈیشنل پراسیکیوٹر کی طرف سے کہا گیا کہ دراصل یہ شخص اس وقت خود موجود نہیں تھا اور اس نے اعتراف بھی کیا ہے کہ وہ ان کاموں میں ملوث رہا ہےجس کے بعد سپریم کورٹ نے کہا کہ ملزم کو اس لیے بری کیا جاتا ہے کہ ابھی تک کسی قسم کے ثبوت نہیں دیے گئے اس لیے شک کا فائدہ دیتے ہوئے م ملزم کو بری کیا جاتا ہے