بلوچستان کے علاقے پشین سے تعلق رکھنے والے پانچ بچوں اور ان کی پھوپھی کا معمہ حل ہو گیا گزشتہ دنوں یہ خبر سامنے آئی تھی کہ زہریلی بریانی کہنے کی وجہ سے ایک ہی گھر کے پانچ بچے اور ان کی پھوپھی اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے لیکن سندھ فوڈ اتھارٹی کی تحقیق کے بعد یہ بات سامنے آئے کے بچوں کی موت زہریلی بریانی کھانے کی وجہ سے ہر گز نہیں بلکہ اس کی وجہ سے دوا تھی تفصیلات کے مطابق گزشتہ دنوں انٹرنیٹ پر خبر بہت تیزی کے ساتھ پھیل ہوئی جس میں بتایا گیا کہ کراچی میں ایک دفعہ پھر ایک ہی خاندان کے چھ افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھا دراصل خبر میں یہ بتایا گیا تھا کہ بچوں نے اور ان کی پھوپھو نے بریانی کھائی تھی جس کے بعد بچوں کی اور ان کی فوٹو کی حالت انتہائی خراب ہوئی ان کو فورا ہسپتال منتقل کر دیا گیا اور ان کا علاج فورم شروع کیا گیا
لیکن وہ جانبر نہ ہو سکے محکمہ فوڈ اتھارٹی سندھ میں اپنی تحقیقات کی جس کے بعد انہوں نے اس کیس میں ایک نئی بات کہہ دیا اور کہا کہ دراصل بچوں کی موت کیڑے مار ادویات کی وجہ سے ہوئی ہے نہ کہ بریانی کھانے سے کی بریانی کے پیٹ سے نکلے ہیں تھے جب کہ جس سے ان کی موت واقع ہوئی ہے وہ کیڑے مار دوائی ہے جو کہ انتہائی خطرناک ہوتی ہے اور یہ دوائی ان کے جسم پر ان کے کپڑوں پر اور فرش پر پائی گئی فیصل کاکڑ نے اس واقعہ کے بارے میں بتایا کہ گزشتہ دنوں بچوں نے اور ان کی پھوپھی نے بریانی کھانے کی فرمائش کی اس کے بعد میں صدر گیا اور ان کے لیے بریانی دیکھ کر آیا ہے چونکہ تھکا ہوا تھا اس لیے آتے ہی سو گیا صبح میں نے دیکھا کہ میرا بیٹا اپنی والدہ کو آواز دے رہا تھا جب میں نے اٹھ کر دیکھا تو میرا بیٹا الٹی کر رہا تھا اور اب جب اپنی بیوی کو اٹھانے کی کوشش کی تو دیکھا وہ بے ہوش پڑی ہوئی تھی جس کے بعد میں فورا ان سب بچوں کو اور اپنی بیوی کو اٹھا کر ہسپتال پہنچا وہاں ان کا علاج شروع ہوا لیکن اس کے بعد مجھے اپنی بہن کی طرف سے کال آئی اور کہا کہ ان کی حالت بہت زیادہ خراب ہے اور ان کو الٹی آ رہی ہے جس کے بعد میں فورم کو لینے پہنچا میری بہن نے دروازہ کھولا اور اس کے بعد گر کر بے ہوش ہو گئی جس کے بعد میں نے ہوٹل کے عملے کی مدد سے ان کو اٹھایا اور اپنے بچوں کو لے کر اسپتال پہنچا جہاں ان کا بھی علاج شروع ہوا لیکن بدقسمتی سے ان میں سے کوئی بھی نہ بچ سکا