بھارت اگرچہ خود کو سیکولر ملک کہتا ہے لیکن وہاں پر اقلیتوں کے ساتھ سب سے زیادہ ظلم و زیادتی ہوتی ہے یہ تو میں سب سے زیادہ تعداد مسلمانوں کی ہے کہ جو کہ موجودہ پاکستان کی آبادی سے کئی گنا زیادہ ہے کہا جاتا ہے کہ ہندوستان میں موجود مسلمانوں کی تعداد 30 کروڑ سے زائد ہے اس کے ساتھ ہی یہ بھی کہا جاتا ہے کہ دوسری قومیں جیسے کہ عیسائی اور سکھ بھی بڑی تعداد کے اندر آباد ہے لیکن زیادہ آبادی ہندوؤں کی ہے اور ہندو خود بھی بہت سارے طبقات کے اندر تقسیم ہے جو نشیں طبقات ہیں وہ بری طرح سے پیس رہے ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ ان کے ساتھ جو ظلم و زیادتی ہوتی ہے وہ ہمارے تصور سے بھی باہر ہے لیکن پاکستان جب آزاد ہوا تو اس وقت مسلمانوں کے اندر بھی دو گروہ موجود تھے ایک گروہ یہ کہہ رہا تھا کہ پاکستان بنایا جائے تاکہ مسلمان الگ سے اپنے وطن کی تعمیر کرے
اور اپنی مرضی کا قانون نافذ کرے جبکہ دوسرا گروہ مسلمانوں کا بہت ہیں جو یہ کہہ رہا تھا کہ مسلمانوں کو متحد ہو کر رہنا چاہیے اور اس کے ساتھ ان کا یہ کہنا تھا کہ اگر مسلمان علیحدہ نہ ہو بلکہ ہندوستان ہی میں رہے تو ہم انشاءاللہ اس ہندوستان پر دوبارہ مسلمانوں کا تسلط لا سکتے ہیں اور مسلمانوں کی حکومت لا سکتے ہیں اس کے ساتھ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اگر مسلمان الگ ہوگئے تو جو مسلمان پاکستان ہجرت نہ کرسکے تو وہ ہندوؤں کے تسلط میں آجائیں گے اور ان کے ساتھ ظلم و زیادتی ہوگی اور جو پاکستان میں چلے جائیں گے وہاں پر ان پر کوئی روک ٹوک نہیں ہوگی غیر ملکی ایجنٹ ان پرنافذ ہونگے اور اسلام کو نافذ نہیں ہونے دیا جائے گا اور ایسا ہی ہو اگر حقیقت حال کو دیکھا جائے تو پاکستان بن چکا ہے لیکن کاغذات کی حد تک ان کی حد تک اسلام کا نام لیا جاتا ہے لیکن کبھی اسلام کو اپنے نافذ ہوتے ہوئے نہیں دیکھا اور دوسری طرف وہ لوگ کہ جو ہندوستان میں ہیں اور مسلمان ہیں ان پر بھی حیات تنگ ہو چکی ہے مزید تفصیلات جاننے کے لیے ویڈیو ملاحظہ فرمائیں