وزارت کامرس کے اعلی حکام نے بھارت کی تجارتی پابندیوں کا منہ توڑ جواب دینے کی مکمل تیاری کر لیں اور 3 سے 4 نکات کا لائحہ عمل تیار کر لیا پلوامہ حملے کے بعد بھارت نے پاکستان پر تجارتی پابندیاں لگائیں اور پاکستان سے خریدوفروخت بن کر ڈالی جس کے بعد پاکستان نے بھی جوابی کارروائی کرتے ہوئے انڈیا کو پسندیدہ قوم کی فہرست سے نکال ڈالا اور افغانستان سے آنے والا بھارتی مال چھ سو ملین ڈالر تک محدود کردیا اس کے ساتھ پاکستان نے بھارت کی نوے اشیاء کو بلیک لسٹ میں ڈال دیا جس کے بعد اس کی پاکستان میں برآمد نہیں ہو گی اور اس کے ساتھ ساتھ جو برآمد ہو رہی ہے اس پر ڈیوٹی بڑھانے کی تجویز بھی پیش کی گئی ہے اس کی جانچ پڑتال مزید سخت کردی گئی ہے
واضح رہے بھارت کی طرف سے پلو ہم حملے کے بعد پاکستان کے اشیاء پر 200 فیصد ڈیوٹی عائد کردی گئی تھی جس کے بعد وزارت کامرس نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے انڈیا کے 90 سے زائد اشیاء کی او پر پابندی لگا دی اور ان کو ناپسندیدہ قرار دیا گیا جس کے بعد ان کی درآمد پاکستان نہیں ہوگی اس کے ساتھ پاکستان کے وزارت کامرس نے کہا ہے کہ کپاس اور اس جیسی دوسری مصنوعات جو کہ ہمارے صنعت کے لئے ضروری ہے اس پر پابندی نہیں لگائی جا رہی رپورٹ کے مطابق پاکستان اور بھارت کے درمیان ہونے والی تجارت کا حجم دو اعشاریہ 183 ارب روپے ہے یہ پابندی لگا دی ہے تو بھارت انتہائی خسارے میں رہے گا