نواز شریف رہا ہوں گے یا جیل میں رہیں گے


میاں نواز شریف کی طبیعت اس وقت انتہائی خراب ہے اور اس وجہ سے ان کے وکیل نے طبی بنیادوں پر یہ درخواست دائر کی گئی میاں نواز شریف کو طبی بنیادوں پر ضمانت دی جائے اس زمانہ کے مسلک کی سماعت جسٹس عامر فاروق اور حسن عامر کیانی نے کی پنجاب کے اے آئی جی لیگل ڈاکٹر قدیر نے عدالت میں نواز شریف کی صحت سے متعلق جناح اسپتال کی نئی طبی رپورٹ پیش کی۔ نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ نواز شریف کی بیماری سنجیدہ معاملہ ہے، چھپن چھپائی کا کھیل نہیں ہونا چاہیے، معاملہ اس قدر سنجیدہ ہے کہ کوئی میڈیکل بورڈ یا ڈاکٹرز ذمہ داری لینے کو تیار نہیں، نواز شریف کو لاحق متعدد بیماریوں سے جان کو خطرہ ہے، نیب کے وکیل کی طرف سے یہ کہنا تھا

کہ نوازشریف کی ضمانت کی درخواست قابل سماعت نہیں کیونکہ ملک کے اندر ایسے ادارے موجود ہے جو بہترین علاج کی سہولیات رکھتے ہیں انہوں نے کہا کہ ان کا ادارہ موجود ہے اس کے ساتھ پی ای سی کا ادارہ بھی موجود ہے جہاں بہترین علاج کی سہولیات میسر ہے عدالت کو یہ دیکھنا ہوگا کہ کیا واقعی میاں نواز شریف کے بنیادی حقوق متاثر ہو رہے ہیں یا پھر صرف طبی بنیادوں پر جیل سے نکلنے کی تیاریاں ہو رہی ہیں اس کے ساتھ ان کا کہنا تھا کہ لاہور میں بھی ایسی بہت ساری اسپتال موجود ہیں جہاں ان کا علاج ہو سکتا ہے ہمیں اس بات پر قطعی اعتراض نہیں کہ نواز شریف کا علاج نہ ہو علاج ضرور ہونا چاہیے لیکن کیا اس بنیاد پر ان کو ضمانت ہونی چاہیے یا نہیں یہ مسئلہ دراصل ہے اور اس کو دیکھنا چاہیے انہوں نے ساتھ میں یہ بھی کہا کہ نواز شریف کا نام ای سی ایل میں موجود ہے یا نہیں یہ معاملہ بھی وفاقی حکومت کا ہے جسٹس عمر فاروق اور حسن امیر کہانی کے بینچ نے اس معاملے پر اپنا فیصلہ محفوظ کیا ہے اور کہا جا رہا ہے کہ فصل جلدی سنایا جائے گا