پاکستان کے خفیہ ایجنسیز نے انڈیا کا ایک بہت بڑا حق دہشت گرد اور انٹیلیجنس ماسٹر کلبھوشن یادیو کو پکڑا جس کے بعد پاکستان نے پورے ملک میں اس کا پھیلا ہوا نیٹ ورک پر پکڑ لیا انڈیا کو جیسے ہی معلوم ہوا تو اس نے بائیں والا مچانا شروع کردیا کہ ایک بے گناہ انسان کو پکڑا گیا ہے اور انڈیا عالمی عدالت میں یہ کیس لے کر گیا جب کہ پاکستان کا یہ موقف ہمیشہ سے رہا ہے کہ عالمی عدالت کا یہ دائرہ اختیار ہے ہی نہیں کہ وہ اس کیس کی سماعت کر سکے لیکن اس کے باوجود پاکستان کی طرف سے کچھ سوالات پوچھے گئے جس کا جواب ابھی تک نہیں دیا گیا انڈیا کا یہ دعوی تھا کہ کلبوشن یادو کو پاکستان نے بلوچستان میں نہیں بلکہ ایران سے گرفتار کیا ہے اور وہ اسے اغوا کیا ہے جس کے بعد پاکستان سے ثبوت مانگے کہ آپ یہ ثابت کریں کہ ہم نے یہ ایران سے اس کو اٹھایا ہے بلوچستان سے نہیں کلبوشن یادو کے بارے میں انڈیا کا یہ موقف ہے کہ وہ 1 ریٹائرڈ افسر ہیں جبکہ پاکستان کے مطابق وہ حاضر سروس ہے
جبکہ پاکستان نے انڈیا سے یہ تفصیلات مانگی کہ آپ مجھے بتائیں کہ یہ کب اور کس رینک پر ریٹائرڈ ہوئے ہیں ابھی تک انڈیا اس کا ثبوت بھی نہیں پیش کر سکا تیسرا سوال پاکستان کی طرف سے اٹھایا جاتا ہے کہ کلبوشن یادو کے پاس جو پاسپورٹ تھا اس پر نام حسن مبارک لکھا ہوا تھا وہ خود کو پٹھان اور مسلمان کی حیثیت سے متعارف کرایا ہوا تھا اس نے اس کا تو مطلب بالکل واضح ہے کہ وہ ایک ایجنٹ تھا اسی وجہ سے اس نے پاسپورٹ پر اپنا نام تک بدل ڈالا تھا اس کے علاوہ اور کون سے سوالات ہیں جو پاکستان کی طرف سے اٹھائے گئے ہیں اس کی تفصیلات جاننے کے لیے ویڈیو ملاحظہ فرمائیں