سوشل میڈیا کریک ڈائون شروع


پاکستان کے بارے میں ایک بڑے سیاسی مفکر کا کہنا ہے کہ اس وقت ملک کے اندر عمران خان کی صورت میں ایک مارشل لا لایا گیا ہے اور اس کے ساتھ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ آزادی رائے کو دبانے کے لیے پہلی اتنی کبھی بھی کوشش نہیں کی گئی جو اس وقت کی جا رہی ہے یہ کہا جارہا ہے کہ اس سے پہلے میڈیا کو لگام ڈالنے کی کوشش کی گئی اور ان کے اشتہارات بن کر دیے گئے جس کے بعد مختلف میڈیا ہاؤسز نے اپنے مختلف ایڈیشنز بند کردیا اور ساتھ میں کئی چینلز بھی بند ہوگئے اور انہوں نے بڑی تعداد میں اپنے ورکروں کو نوکریوں سے برخاست کر دیا گزشتہ دنوں پاکستان کے وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بات کہی کہ سوشل میڈیا پر جس کا طوفان بد تمیزی برپا کیا گیا ہے

اور مختلف شخصیات کے بارے میں بیہودگی کا مظہر دیکھنے میں آتا ہے تو ہم اس کو ختم کرنے کی کوشش کریں گے اور کوشش کریں گے کہ سوشل میڈیا کو بھی قابو میں کیا جائے اور اس کے خلاف کریک ڈاؤن کیا کیا جائے یاد رہے اس وقت سوشل میڈیا پر سب سے زیادہ تعداد پاکستان تحریک انصاف کے ورکروں کی ہیں جو مختلف سیاسی شخصیات کو نشانہ بنانے میں سب سے پیش پیش ہے اور پاکستان میں اس کام کی بنیادی پاکستان تحریک انصاف نے رکھی ہے اب زبان بندی کے لئے لوگوں کو ڈرانا دھمکانا اور اپنی مرضی کے بیانات دلوانا اگر یہی انصاف ہے تو پھر آپ کو سوچیں اس کے ساتھ ہمیں مزید کیا توقع رکھنی چاہیے اس کے بارے میں کیا رائے ہے اس کے بارے میں اپنے کمنٹس ضرور کریں اور مزید تفصیلات دیکھنے کے لیے ویڈیو ملاحظہ فرمائیں