نئے صدارتی نظام کے لئے کیا طریقہ کار ہو گا


2018 کے الیکشن سے پہلے یہ کہا جا رہا تھا اس وقت اس اسٹیبلشمنٹ یہ چاہتی ہے کہ عمران خان کو حکومت دی جائے لیکن ساتھ میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ ممکن ہے کہ عمران خان کو ایسے حکومت دی جائے گی جو انتہائی کمزور ہو اور ان کے پاس اختیارات انتہائی کم ہو اور ایسا ہی ہوا 2018 کے الیکشن کے بعد بڑی مشکل سے قومی اسمبلی کے اندر انہوں نے ایسے لوگوں کے ساتھ بھی جوڑ کیا جن کے بارے میں عمران خان نے کہا تھا کہ اگر میں مر بھی جاوں تو ان کے ساتھ کبھی بھی اتحاد نہیں کروں گا جیسے ایم کیو ایم پاکستان مسلم لیگ ق وغیرہ حکومت کو تقریبا پانچ ما ہو چکے ہیں لیکن ان کی کارکردگی دن بدن کم ہوتی جا رہی ہے اور ملک کے اندر جو معیشت خراب ہو رہی ہے اس کی اثرات نہ صرف تاجر طبقے پر ہو رہا ہے بلکہ عام بندہ سب سے زیادہ پسرہا ہے اب کہا جا رہا ہے

کہ عمران خان اور اسٹبلشمنٹ کے تعلقات خراب ہوچکے ہیں کیونکہ عمران خان پورے اختیارات چاہتے ہیں اور اسٹیبلشمنٹ اس کے لیے بالکل بھی تیار نہیں ہے یہ بات کسی اور نے نہیں بلکہ عمران خان کے استاد ہارون رشید نے کی ہے اب کہا جا رہا ہے کہ عمران خان کی یہ کوشش ہے کہ ملک کے اندر صدارتی نظام لایا جائے اس مجھے کو برخاست کیا جائے اور اگر یہ نہ ہو سکے تو پھر حکومت چھوڑ دی جائے اور ملک کے اندر دوبارہ انتخابات کرائے جائیں تاکہ دوبارہ پوری قوت کے ساتھ ملک کے اندر اپنی حکومت قائم کر سکے مزید تفصیلات کے لیے ویڈیو ملاحظہ فرمائیں