پنجاب کے وزیراعلیٰ عثمان بزدار کو شروع ہی سے انتہائی کمزور وزیراعلی تسلیم کیا جارہا تھا اور یہ کہا جا رہا تھا کہ ساری طاقت اس وقت جہانگیر ترین کے پاس ہے شاہ محمود قریشی کی خواہش تھی کہ وہ سے پنجاب کے وزیر اعلی بنا دیا جائے لیکن جہانگیر ترین کی وجہ سے ان کو وزیراعلی نہیں بنایا گیا سانحہ نے ساہیوال کے بعد ہے جب وزیراعلی عثمان بزدار کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا گیا تو اس کے ساتھ ساتھ نون لیگ کے ارکان نے بھی ان سے استعفیٰ کا مطالبہ کیا جس کے بعد پارٹی کے اندر بھی ان پر بہت زیادہ تنقید کی گئی اور لوگوں کے پاس بھی یہ نمائندے گئے اور لوگوں نے بھی کہا کہ یہ شخص نے کمزور وزیر اعلی ہے کہ ایک پولیس کانسٹیبل کو نہیں سکتا جس کے بعد یہ کہا جا رہا ہے
کہ پنجاب کے وزیراعلیٰ سمندر کو ممکن ہے ان کی سیٹ سے ہٹا دیا جائے جس کے بعد شاہ محمود قریشی نے پوری تیاری کر لی ہے کہ ان کو پنجاب کا وزیر اعلی بنا دیا جائے اور اس کے لیے بہت زیادہ محنت دی کر رہے ہیں اور انہوں نے ضمنی الیکشن لڑنے کی تیاری بھی کر لی ہے کیوں کے عثمان بزدار کے بارے میں یہ بات کی جارہی تھی کہ یہ شخص انتہائی کمزور ہے اور کوئی بھی کام کرتا ہے تو پہلے اسلام آباد سے اجازت اس کو لینی پڑتی ہے جبکہ شاہ محمودقریشی جوکہ خود کو نائب کپتان کہتے ہیں ان کا کہنا ہے کہ وہ پنجاب کی وزیر اعلی بننے کے بعد پنجاب کی حالت ہی بدل دیں گے