سننے میں یہ آرہا ہے کہ عمران خان مکمل تیاری کررہے ہیں کہ قومی اسمبلی کو توڑ کر صدارتی نظام لایا جائے گی جس میں تمام اختیارات ایک شخص کے پاس ہو اور اس کے ماتحت سیکرٹری لیول کے لوگ کام کریں اور اس کے ساتھ ساتھ ان پر کسی قسم کی اپوزیشن وغیر کا دباؤ نہ ہو کیوں کہ عمران خان کا یہ سمجھنا ہے کہ پاکستان کے موجودہ حالات کو سدھارنے کے لیے سب سے بہترین طریقہ کار اور آپشن صدارتی نظام ہے لیکن سوال یہ ہے یہ پیدا ہوتا ہے کہ عمران خان اس وقت انتہائی مشکل طریقے سے حکومت چلا رہے ہیں اور ان سے حکومت نہیں سنبھالی جا رہی کیونکہ ان کے پاس کسی قسم کی تیاری موجود نہیں تھی اور ان کے سب سے بڑے سپورٹرز حسن نثار اور ہارون رشید کا یہ کہنا تھا
کہ یہ لوگ اس سوچ میں تھے کہ ان کو زیادہ سے زیادہ پچاس ساٹھ سیٹ مل جائیں گی اور اپوزیشن میں بیٹھ جائیں گے لیکن ان کو یہ بالکل بھی خیال نہیں تھا کہ اداروں کی مدد سے یہ حکومت میں بھی آسکتے ہیں اس لئے ان کی تیاری بالکل نہیں تھی تو کیا ایسی حالت میں کہ جب اپوزیشن انتہائی مضبوط ہے اور پورے ملک میں ان کا اس وقت احتجاج چل رہا ہے مختلف حوالوں کی وجہ سے جبکہ انکی اپنی کارکردگی بھی کچھ خاص نہیں اور ان کے اپنے کارکن بھی ان سے کافی مایوس ہو چکے ہیں ان حالات میں کیا عمران خان اس قابل ہے کہ وہ نظام کو سمیٹ لے اور صدارتی نظام کو پاکستان کے اندر نافذ کرے یہ سوال آپ سے ہے اور آپ ہی بتائیں کہ کیا ایسا ممکن ہے کہ عمران خان ایسا کر پائیں گے جواب ضرور دیجئے گا