یہ پہلے ہی کہا جاچکا تھا کہ عمران خان کے لیے نواز شریف کو تاحیات جرم رکھنا اور کو پارٹی کے معاملات سے دور کرنا اور پھر حاضر از آصف علی زرداری جیسے شخص کے خلاف کاروائی کرنا انتہائی مشکل کام ہے کیونکہ یہ لوگ سیاست کے ایک طرح سے گارڈ فادر مانے جاتے ہیں اور ان کا پاکستان کی جڑوں میں بیٹھے ہوئے لوگوں کے ساتھ تعلقات ہیں اور یہ کسی وقت بھی حکومت کا پانسا پلٹ سکتے ہیں اس لئے حکومت کی طرف سے یہ باتیں کی جارہی تھی کہ این آر او ہو گا نوازشریف مریم نواز شہباز شریف آصف علی زرداری یہ تمام لوگ بھاری رقم ادا کریں گے اور اس کے ساتھ مل کر آج ایسے شخص کے بارے رقم ادا کرے گا جس کے بعد ان سے یہ تمام مقدمات ہٹا دیے جائیں گے اور پھر یہ لوگ یہاں تو پاکستان ہی میں رہیں گے یا پھر باہر ملک چلے جائیں گے لیکن اگر پاکستان میں رہیں گے
تو سیاست میں بھی حصہ نہیں لیں گے یہ بات شروع سے کی جا رہی تھی اور لوگوں کی جو توقعات ہے اور لوگ جو سمجھ رہے تھے کہ پاکستان کے اندر ایک حقیقی انصاف ہوتا ہوا نظر آئے گا اس پر پانی پھر گیا ہے اور یہ لوگ کبھی بھی نہیں چاہیں گے کہ پاکستان میں حقیقی انصاف ہو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک خاتون کا ہاتھ کاٹنے کا حکم دیا کیونکہ اس نے چوری کی تھی صحابہ کرام آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اس کی سفارش کرنے اور فرمایا رسول اللہ یہ تو فلاں خاندان کی ہے آپ نے فرمایا کہ تم سے پہلے قومیں ایسی وجہ سے برباد ہوئی تھی کہ وہ غریبوں کو سزا دیتے تھے اور امیروں کو رعایت دیا کرتے تھے اور اگر میری بیٹی فاطمہ بھی چوری کرتی تو میں بھی اس کا ہاتھ کاٹ دیتا یہاں سے اس بات کو دیکھ لیں گے مدینہ کی ریاست کا نعرہ لگانا ایک کتنا بڑا دھوکا ہے اور اس نام کے ساتھ کس طرح سے لوگوں کے جذبات کے ساتھ کھلواڑ ہو رہی ہے