اقرار الحسن کیخلاف ٹوئیٹر مہم


گزشتہ دن چوتھی جماعت کا ٹرینڈ چلتا رہا دراصل حج سبسڈی پر بات ہو رہی تھی اقرالحسن نے حکومتی موقف کی تائید کی جس کے بعد ایک شخص نے لکھا کہ وزیر مذہبی امور نے صرف 45 ہزار روپے کی سبسڈی کی بات کی تھی جس کو حکومت نے رد کر دیا تھا تو آپ یہ بتائیے کہ آپ اسلام وزیر مذہبی امور سے بھی زیادہ جانتے ہیں جس کے بعد اقرارالحسن نے سرعام چھوڑتے ہوئے کہا کہ جب میں چوتھی جماعت میں تھا تو میں نے تفسیر کبیر تفسیر روح المعانی تفسیر اقبال صحاح ستہ اور اس طرح کی دوسری درجنوں تفاسیر پر کی تھی جس پر لوگوں نے ان کی خوب کلاس لی اور کہا کہ ایسی کتابیں اور ایسی پایا کی تفاسیر اور ایسی بہترین صحاح ستہ کی کتابیں پڑھنے کا دعویٰ کرنا اور یہ کہنا کہ مجھے علم دین کا اچھا خاصا پتہ ہے بالکل اجنبی کی بات ہے اور بالکل ہی ایسا لگتا ہے کہ جو بو زیادہ مبالغہ آرائی کی گئی ہو کیوں کی کتابیں انتہائی اعلی پائے کی ہے اس کو سمجھنے کے لیے انتہائی زیادہ علم کی ضرورت ہوتی ہے

اور اس کو پھر مطالعہ کرنے کے لیے بہت زیادہ وقت بھی درکار ہوتا ہے کیونکہ اگر دیکھا جائے تو ان کتابوں کا مجموعہ تقریبا 37 ہزار سے زائد صفحات بنتے ہیں اس لئے جوتی جماعت میں کسی لڑکے کا اس کا مطالعہ کرنا واقعی ہی حیران کن بات ہے اور ایسا لگتا ہے کہ جیسے جان بوجھ کر صرف اگلے پر اپنا رعب جمانے کے لئے بات کی گئی ہے لیکن اس کے ساتھ جو بات سامنے آئی ہوئی ہے کہ ہمارے معاشرے میں سیاسی ماحول کے اندر اتنا تناؤ موجود ہے کہ اگر کوئی شخص کسی ایک پارٹی کے حق میں بات کریں تو اس کو نہ صرف گالیاں پڑتی ہے بلکہ اس کی ماں بہن کو بھی گالیاں پڑتی ہے
مزید تفصیلات کے لیے ویڈیو ملاحظہ فرمائیں