عظمیٰ کے ساتھ در اصل ہو ا کیا تھا ؟


گزشتہ دن لاہور میں ایک درد ناک واقعہ پیش آیا کہ جب ایک گھر نوکرانی کو صرف اس وجہ سے جان سے مار دیا گیا کہ اس نے مالکن کے بیٹے کے لے لیا تھا یہ کہانی تب سامنے آئے کہ جب ایک محنت کش کو یہ خبر دی گئی کہ اس کی بیٹی نے کچھ زیورات چوری کر لئے ہیں اور وہ گھر سے بھاگ گئی ہے پولیس کی تحقیق کرنے کے بعد اس کی لاش ایک نالے سے ملی اور جب مکمل تحقیق کی تو معلوم ہوا کہ اس بچی کو قتل کرنے میں گھر کے افراد شامل ہیں کہ جنھوں نے اس بچے کو انتہائی تشدد کر کے ذہنی مریض بنا دیا تھا اور اس کے بعد اس کو صرف اس وجہ سے قتل کردیا کیونکہ اس نے مالکن کے بیٹے کے پلیٹ سے ایک نوالے لیا تھا اس سے پہلے یہ بالکل صحت مند تھی اور اس کی عمر 15 سے 16 سال کے درمیان تھیں اس کا ذہنی توازن بالکل ٹھیک تھا جس کے بعد اس کو اس کے والد نے غربت کی وجہ سے ایک گھر میں کام کرنے کیلئے بھیجا ہے وہاں پر مالکان انسان ہونے کی بجائے درندے نکلے انہوں نے اس بچی پر اتنا ذہنی تشدد کیا اور اتنا جسمانی تشدد کیا کہ اس کی وجہ سے اس کی ذہنی کیفیت خراب ہو گئی

اس کو مارا پیٹا جاتا باتھ روم میں بند کر کے رکھا جاتا کہ ایک ہی دن کھانا نہ دیا جاتا جس کے بعد اس کی ذہنی توازن خراب ہو گئی اور بچی پاگل ہو گئی کی موت سے ایک دن پہلے اس نے غلطی سے 1 بچے کے پلیٹ سے ایک نوالے لیا جس کے بعد وہاں موجود خاتون نے اس کے سر پر کوئی چیز ماری جس کی وجہ سے اس کے جسم کے اندر بلیڈںگ شروع ہوئی اور اس کی وجہ سے اس کی موت واقع ہوئی ان لوگوں نے بجائے اس کے کہ بچی کو فورا امداد کے لئے ہسپتال روانہ کر دیتے انہوں نے گھر ہی میں اس کا علاج انتہائی خوفناک طریقے سے کیا اور اس کو بجلی کے جھٹکے دیئے گئے لیکن بچے اس جھٹکوں کو صحن اس کی اور اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے اس کے بعد ان لوگوں نے بچی کو ایک بوری میں ڈال کر گندے نالے میں ڈال دیا اور اس کے والد کو فون کیا کہ بچی گھر سے سونا چوری کر کے بھاگ چکی ہ اس کے بعد پولیس نے نہ صرف اس خاتون کو گرفتار کیا بلکہ اس کی مددگار خواتین کو بھی گرفتار کیا اور ان کے خلاف قتل کا مقدمہ دائر کر ڈالا