حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کی طرف ایک بات منسوب کی جاتی ہے فرماتے ہیں کہ کوئی بھی معاشرہ کفر کے ساتھ زندہ رہ سکتا ہے لیکن انصاف کی بغیر معاشرہ ہمیشہ کیلئے ختم ہو جاتا ہے اور جو لوگ چلتے پھرتے نظر آتے ہیں یہ دراصل زندہ لاشیں ہوتی ہیں۔ ناظرین یہ بات مکمل سچائی پر مبنی ہے ۔ کیونکہ اگر آپ اپنے اردگرد دیکھیں تو آپ کو وہ ممالک ترقی کی دوڑ میں سب سے آگے نکلتے ہوئے دکھائی دے رہے ہوں گے جہاں پر عوام کو انصاف میسر ہے اور آپ کو ایسے اسلامی ممالک ہمیشہ پیچھے نظر آ رہے ہوں گے جہاں پر انصاف کوڑیوں کے مول بکتا ہے جہاں انصاف صرف امیروں کے گھر کی لونڈی بنتی ہوئی دکھائی دے رہی ہوتی ہے جہاں غریب کے لئے تو قانون سر پٹ دوڑتا ہوا آتا ہے لیکن جب امیر کی صاحب اقتدار کی باری آتی ہے تو پھر یہی قانون اندھا ہو جاتا ہےناظرین اس وقت پوری دنیا میں جہاں انصاف کی فراوانی ہے جہاں لوگوں کو ان کے گھر کی دہلیز پر انصاف مہیا کیا جاتا ہے وہ ممالک جرائم میں سب سے پیچھے ہے وہاں امن بہت زیادہ ہے اور خاص کر ایسے ممالک جہاں پر شرعی سزائیں دی جاتی ہیں ان ممالک میں جرائم نہ ہونے کے برابر ہےناظرین اس کی سب سے بڑی مثال سعودی عرب متحدہ عرب امارات ملیشیا اور ایران کی ہے جہاں پر مختلف جرائم کی سزائیں شریعت کی روشنی میں دی جاتی ہے ان ممالک میں یورپی ممالک کی نسبت جرائم کی سطح انتہائی کم ہے ۔ اگرچہ یورپی ممالک یہ دہائی دیتے ہیں
کہ یہ سزائیں انتہائی خوفناک ہے لیکن وہ یہ بھی تسلیم کرتے ہیں کہ یہی سزائیں ہیں جن کی وجہ سے ان ممالک میں جرائم بہت کم ہوتے ہیں ناظرین اگر پاکستان کی بات کی جائے تو یہاں پر سوائے مایوسی کے اور کچھ ہاتھ نہیں آتا آپ پاکستان بننے کے بعد سے آج تک بڑے واقعات کو دیکھیں اور پھر فیصلہ کریں کہ کتنے کیسز ایسے ہیں جن میں اصل مجرموں کو پکڑا گیا ہو اور ان کو سزا بھی ہوئی ہو۔ بلکہ قانون کی یہ کوشش رہی ہے کہ ایسے لوگوں کو جنہوں نے بڑی سطح پر ملک کو لوٹا جن کے جرائم پہاڑ جتنے ہے تو ان کو سہولت دی جائے جب کہ اس ملک کے اندر ایک خاتون پچیس سال جیل میں اس لئے گزارتی ہے کہ اس کے پاس صرف 90 روپے نہیں ہوتے تاکہ اپنی ضمانت کرا سکے پاکستان میں چیف جسٹس کیس کا فیصلہ سناتے ہیں اور کہتے ہیں کے مجرمین کو ہم باعزت بری کرتے ہیں لیکن حکومت کا نمائندہ عدالت میں یہ کہتا ہوا دکھائی دیتا ہے کہ فیصلہ کرنے میں تاخیر ہوگئی ہے کیونکہ جن افراد کو آپ بری کرنا چاہتے ہیں ان کو کئی سال پہلے سزائے موت ہوچکی ہے۔ انصاف دیکھنا ہے توسعودی عرب کی مثال لے لیں جہاں پر ایک پاکستانی خاندان کو انصاف ملا اور اس کے بدلے میں چار سے زائد یمنی افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا یہ واقعہ سعودی عرب کے شہر ریاض میں پیش آیا تھا جہاں پر ایک پاکستانی سیکیورٹی کارڈ کو یمنی افراد نے قتل کر ڈالا اور اس کے بعد انہوں نے وہاں ڈکیتی کی اس حادثے کے فورا بعد پولیس اور دوسرے اداروں کو متحرک کر دیا گیا
مزید تفصیلات کے لئے ویڈیو ملاحظہ فرمائیں