پاکستان میں اس وقت میڈیا کے ذریعے جو ثقافتی یلغار عوام کے ذہنوں پر کی جا رہی ہے اس کی مثال پہلے کبھی نہیں ملی یہ لوگ جو کہ اداکار کہلاتے ہیں یہ مختلف موسموں میں مختلف کردار ادا کرتے ہیں اگر رمضان کا موسم ہو تو یہ علماء بن جاتے ہیں اگر کریسمس کا موقع ہو تو یہ پادری بن جاتے ہیں اور ایسے ہی یہ اپنے مختلف اکاؤنٹس کے ذریعے لوگوں کو اخلاقیات کا درس بھی دیتے ہیں یہ لوگ ایسے لوگ ہیں کہ جو فلموں میں ڈراموں میں جو اپنے پروگرامات کی اندر انتہائی بے ہودگی کے کام کرتے ہیں ایسی حرکتیں کرتے ہیں کہ جو فیملی کے ساتھ بیٹھ کر بندہ نہیں دیکھ سکتا یہاں پر عوام کو سکھاتے ہیں کہ آپ نے کیا کرنا ہے اور کیا نہیں کرنا دراصل فری میسنری کے خصوصی بندے ہوتے ہیں کہ جو جوانوں کے اندر بہت زیادہ مقبولیت رکھتے ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ یہ لوگ کوشش کرتے ہیں کہ اپنا اثر لوگوں پر اور جوانوں پر خاص کر ڈالا جاسکے جس کے بعد یہ جوانوں کے آئیڈیل بن جاتے ہیں حقیقت حال کو دیکھا جائے تو یہ لوگ منافقت کے سب سے اونچے درجے پر موجود ہوتے ہیں اس لئے ایسے لوگوں کی زبان سے اخلاق کے بھاشن بالکل بھی اچھے نہیں لگتے
فہد مصطفی کوئی دیکھ لیں یہ شخص مختلف فلموں میں آتا ہے اور مختلف قسم کے کردار ادا کرتا ہے یہ سب کے سب انتہائی واحیات ہوتے ہیں اور اس میں انتہائی گندی اور غلیظ زبان استعمال کی جاتی ہے بلکہ شخص کا سب سے بڑا جرم یہ ہے کہ یہ شخص رمضان کے ایسے اوقات کے اندر جو کہ عبادات کے اوقات ہوتے ہی کرتا ہے اور لوگوں کو ہنسنے پر مجبور کرتا ہے اور طرح طرح کی حرکتیں کر آتا ہے ڈانس مقابلہ بھی کرواتا ہے اب یہ شخص کہتا ہے کہ پاکستان کے میں جو کچھ ہو رہا ہے یہ نہیں ہونا چاہیے ابھی شخص کو کون سمجھائے کہ بھائی یہ تمہیں لوگوں کو دیکھ دیکھ کر سارا کچھ لوگ کرتے ہیں مزید تفصیلات کے لیے ویڈیو ملاحظہ فرمائیں