مہاتیر محمد نے عمران خان سے سیکھ کر کیا تاریخی فیصلہ کیا


چائنا اس وقت ایک کاریڈور کے ذریعے پوری دنیا کو جوڑے نے میں مصروف ہے کہ جس کے ذریعہ چائنا دنیا کے مختلف ممالک کے اندر اقتصادی حب بنائے گا اور اس کے ساتھ ساتھ اس معاشی منصوبے میں شامل ممالک کو ایک اور روڈ کے ذریعے منسلک کر دے گا پاکستان کے اندر بھی اسی طرح کا ایک اور روڈ بنایا جارہا ہے کہ جس کا نام سی پیک ہے جس کا مطلب ہے چائنا پاکستان اکنامک کاریڈور جے ایک عظیم منصوبہ ہے اور اس کے تحت پاکستان میں چینی کی طرف سے کئی ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی جا رہی ہے اس منصوبے میں نہ صرف تیز ترین ٹرانسپورٹ کا نظام قائم کیا جائے گا بلکہ اس کے ساتھ ساتھ مختلف جگہوں پر اقتصادی زون بنائے جائیں گے اور پاکستان میں اس وقت جو توانائی کی کھپت کا مسئلہ ہے اس کو بھی حل کیا جائے گا جبکہ اس کا سب سے بنیادی مرکز گوادرپورٹ ہے چائنا اس وقت گوادر پورٹ پر کام کر رہا ہے اور بہت جلد اس کے تمام حصے قابل استعمال ہو جائیں گے جس کے بعد پاکستان کے لئے ایک بہترین آمدن کا ذریعہ گوادر پورٹ کی شکل میں سامنے آئے گا


گزشتہ حکومت نے چائنا کے ساتھ مختلف معاہدے کیے تھے جو کہ انتہائی سخت شرائط پر تھے اور چائنا کی حکومت کا اس میں زیادہ تر فائدہ نظر آ رہا تھا موجودہ حکومت نے سب سے پہلے یہ قدم اٹھایا انہوں نے چائنہ سے درخواست کی اور کہا کہ وہ ان تمام حالات پر ایک نظر ثانی کرنا چاہتے ہیں چائنہ کی حکومت نے بڑی خوشدلی کے ساتھ پاکستانی حکام کی اس بات کو تسلیم کیا اور کہا کہ وہ ضرور پاکستان کے ساتھ ہونے والے معاہدات کو نظرثانی کے لئے پیش کرسکتے ہیں یاد رہے اس سے پہلے ملیشیا نے نجیب رزاق کے دور میں چائنہ کے ساتھ ٹرین کا معاہدہ کیا تھا اور یہ معاہدہ 20 ارب ڈالر کا تھا جبکہ اس کے ساتھ ساتھ چائنا نہیں ملیشیا کے اندر اور کافی ساری سرمایہ کاری کرنی تھی نجیب رزاق کے بعد مہاتیر محمد دوبارہ سے وزیراعظم بنے تو انہوں نے سب سے پہلے چائنہ کے ساتھ ملیشیا ٹرین کا منصوبہ منسوخ کرڈالا اور کہا کہ اس وقت ملیشیا کو ٹرین کے اس عظیم منصوبے کی بالکل بھی ضرورت نہیں ہے کیونکہ اس وقت ملک کی اقتصادی صورتحال ہے وہ ایسی ہے کہ جو اس طرح کے عظیم منصوبوں کے لیے بالکل بھی نامناسب ہے