سانحہ ساہیوال کے تمام ثبوت


ساہیوال سانحہ کے بارے میں وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ بیانات بدلتے جارہے ہیں سب سے پہلے یہ بیان آیا کہ یہ لوگ گاڑی میں جا رہے تھے یہ اغوا کار تھے اور بچوں کو اغوا کرنے جارہے تھے بچوں کے بیان کے بعد کہ وہ ہمارے والدین تھے فورن سی ٹی ڈی نے اپنا موقف بدلا اور کہا کہ یہ لوگ اغوا کار نہیں تھے بلکہ خطرناک دہشتگرد تھے اور اگر ان کو نہ مارا جاتا تو اس کی وجہ سے لاہور کے اندر بہت بڑی تباہی ہو جانی تھی لیکن ان لوگوں نے جب اس کہانی پر آکر انکار کیا اور کہا کہ یہ سب کچھ جھوٹ ہے بلکہ اپنے لوگوں کو بچانے کے لیے کچھ کیا جا رہا ہے تو حکومت نے فورا ایک جی آئی ٹی بنائی اور کہا کہ وہ تحقیق کرے گی جے آئی ٹی کی ابتدائی رپورٹ سے یہ بات سامنے آئی کہ ذیشان فاروق نام یاد میں جو کہ ڈرائیونگ کر رہا تھا وہ دراصل دہشتگردوں کے ساتھ رابطے میں تھا اور دو دن پہلے جو فیصل آباد میں جو دہشتگرد مارے گئے تھے وہ اس کے ساتھی تھے اور اس کے ساتھ ان کا آنا جانا تھا

جی آئی ٹی نے اپنی ابتدائی تحقیق کے اندر یا بعد کی کئی ایک گاڑی جو ہنڈا سیوک تھی اس کے اندر کاروائی کی گئی تھی جبکہ یہی گاڑیاں سی الٹو گاڑی جوکی ذیشان چلا رہا تھا اس کے آس پاس کافی دفعہ دیکھی گئی تھی یاد رہے اس کے بعد جے آئی ٹی نے یہ کہا کہ ہمیں کم سے کم ایک مہینے کا وقت چاہیے تاکہ ہم مزید ثبوت مہیا کرے سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ایک شخص کو سرعام بھون دیا جاتا ہے گولیاں مارکر اس کے ساتھ ساتھ بچوں کو بھی گولیاں مار دی جاتی ہے جو کہ معجزانہ طور پر بچ جاتے ہیں لیکن بے گناہ لوگ بھی ساتھ میں مر جاتے ہیں کیا یہ کروائے بغیر ثبوتوں کی گئی تھی اور جی آئی ڈی آخر اتنا وقت کیوں مانگ رہی ہے انہوں نے صرف اتنا کرنا ہے کہ آئی جی پولیس کے پاس جانا ہے اور ان سے کہنا ہے

کہ آپ نے جس ثبوتوں کی بنیاد پر کارروائی کی وہ ہمیں مہیا کریں بس اتنی سی بات ہے لیکن بات کو ٹھنڈا کرنے کے لئے اور معاملے کو مزیدار الجھانے کے لئے یہ سب کچھ کیا جا رہا ہے اگر ذیشان کی داڑھی نہ ہوتی اور وہ داڑھی منڈا ہوتا تو دہشت گرد نہ ہوت اور اگر اس واقعے کی ویڈیو نہ بنتی تو ممکن ہے کہ بچوں کو بھی مار دیا جاتا اور افسوس کی بات یہ ہے کہ ایسے یوٹیوب چینل کی جو موجودہ گورنمنٹ کی مکمل آشیرباد کے ساتھ چل رہے ہیں جیسے حقیقت ٹی وی کو ہی دیکھ لیں یہ حکومت کی بھرپور سپورٹ کر رہے ہیں اور انتہائی جھوٹی کہانیاں شیئر کر رہے ہیں آپ خود ہی ان کی ویڈیو لنک میں ملاحظہ فرمائیے