گزشتہ دنوں پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے منی بجٹ پیش کیا جس میں مختلف اقتصادی پالیسیاں وضع کی گئیں اور اس کے ساتھ ساتھ مختلف طبقات کو مختلف ٹیکسٹ کا پابند بنائے دیا گیا اس کے ساتھ ساتھ حکومت کی یہ کوشش تھی کہ چھوٹے گھرانے اور ایسے ہی متوسط طبقات کا کاروبار اس سے متاثر نہ ہوں اس لیے انہوں نے کوشش کی کہ ان طبقات پر کم سے کم ٹیکس لگایا جائے اس کے ساتھ سب سے زیادہ ٹیکس جو لگا ہے اس کا نشانہ موبائل انڈسٹری ہے اور اس کے ساتھ ساتھ پاکستان کے اندر موبائل سروس دینے والی کمپنیاں ہیں لیکن ہر غریب عوام کے لئے اس بار جو بجٹ پیش کیا گیا ہے وہ انتہائی بہترین ہے اس کے ساتھ پاکستان کے اندر بڑھانے کے لئے مختلف ریفارم اس کی گئی ہے اور اس کا فائدہ سب سے پہلے غریب عوام کو پہنچے گا مختلف معاشی ماہرین اس بات پر متفق ہے کہ یہ پاکستان کا سب سے بیلنس بجٹ پیش کیا گیا ہے اور یہ اس حکومت کی کامیابی ہے کہ انہوں نے اس طرح کا بجٹ پیش کیا بجٹ کے پیش ہونے کے بعد اپوزیشن نے ہمیشہ کی طرح روایتی کردار نبھایا
اور صرف تنقید ہی تھی اپوزیشن کا کہنا تھا کہ حکومت کا ایک سال کے اندر دو دفعہ بجٹ پیش کرنا اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ حکومت مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے اور جو نئے نئے ٹیکس لگائے جا رہے ہیں اس کی وجہ سے ملک میں مہنگائی کا طوفان آئے گا یاد رہے اس سے پہلے ملک کے اندر 15 فیصد تک ادویات پرٹیکس لگائے گئے اور ان کی قیمتیں بڑھائی گئی جس کی وجہ سے مارکیٹ کے اندر موجود بیوپاریوں نے 15 فیصد کے بجائے سو سے ڈیڑھ سو فیصد تک ادویات کی قیمتیں بڑھا دی ہے حکومت کو چاہیے کہ ان شعبوں پر جن کے بغیر انسان کی زندگی مشکل ہو جاتی ہے چیک اینڈ بیلنس رکھیں اور ان کی قیمتوں کو مصنوعی طور پر بڑھانے سے روکے رکھیں تب حکومت کامیاب ہوگئی اور عوام کو ریلیف ملے گا