عمران خان بہت دیر ہو چکی میڈیا کو دیکھیں


میڈیا کو ریاست کا چوتھا ستون قرار دیا جاتا ہے اس کا کام حکومت کے جاری منصوبہ جات کے بارے میں لوگوں کو آگاہ کرنا ملکی سلامتی کیلئے مرتب کردہ پالیسی پر بحث کرنا اور روزمرہ کے معاملات کو ملک بھر میں ہونے والے واقعات کو لوگوں تک پہنچانا ہے میڈیا کے ذریعے کسی بھی ملک کے معاملات کو درست بھی کیا جاسکتا ہے اور بگاڑ آ بھی جا سکتا ہے اس کے ذریعہ کسی ملک کی خوبصورت تصویر دکھائی جاسکتی ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ اگر میڈیا چاہے تو ایک پرامن ملک کو بھی تباہ حال اور جنگ زدہ ملک رار دے جیسے پاکستان کی مثال لے لیں کہ جہاں پر ایک دکا واقعات ہوتے ہیں تو اس کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا جاتا ہے اور باہر کے لوگوں کو ایسا پیغام دیا جاتا ہے کہ گویا پاکستان کے اندر رہنے والے جہنم میں رہنے والوں کی طرح ہیں اور اس ملک کا کوئی بھی ایسا خط نہیں جو کہ محفوظ ہو


دنیا بھر میں میڈیا کے لئے کچھ مخصوص قوانین ہوتے ہیں اور قواعد وضع کئے جاتے ہیں تاکہ ملک کے اندر ماحول کو طرح سے بچایا جاسکے اس میں سب سے پہلے یہ قانون وضع کیا جاتا ہے کہ کوئی بھی ایسی خبر کی جس پر یقین نہ ہو اس کو بڑھا چڑھا کر پیش نہ کیا جائے اور خون خرابہ کے مناظر کو بالکل نہ دکھائی دے اور ایسے ہی جب کہیں پر آپریشنز وغیرہ ہو رہے ہوں تو ان کے بارے میں بھی لوگوں کو آگاہ ضرور رکھا جائے لیکن ماحول کی سنگینی کو کم سے کم کرنے کی کوشش کی جائے لیکن پاکستان کے اندر اس کا بلکل برعکس کیا جاتا ہے میڈیا ایک ایسا شتر بے مہار ہے کہ ابھی تک کوئی بھی اس کو کنٹرول نہیں کر سکا عمران خان کے بارے میں کہا جا رہا تھا کہ وہ میرے کو لگام ڈالی گئی لیکن وہ بھی ان کے سامنے لیٹ گیا اور اسکی سب سے بڑی وجہ ان کی ناقص پالیسی ہے مزید تفصیلات کے لیے ملاحظہ فرمائیں