عمران خان صدارتی نظام لانے جا رہے ہیں ؟


دنیا کے اندر اسوکا دو طرح کے حکومتی نظام چل رہے ہیں ایک کو پارلیمانی نظام کہا جاتا ہے جبکہ دوسرے کو صدارتی نظام کہا جاتا ہے دنیا کے بڑے بڑے ممالک کے اندر صدارتی نظام نافذ ہے جیسے امریکہ ترکی اور دیگر ممالک جیسے وغیرہ جب کہ دنیا کے اکثر ممالک کے اندر پارلیمانی نظام رائج ہے اور پاکستان کی پارلیمانی نظام موجود ہے پاکستان کے اندر سب سے پہلے صدارتی نظام نافذ کرنے والے صدرایوب تھے جنہوں نے منتخب جانے کے بعد اس پر قبضہ کیا اور اس ملک کے اندر صدارتی نظام نافذ کر دیا دراصل صدارتی نظام کے اندر سارے اختیارات ایک شخص کے پاس آ جاتے ہیں اور اگر وہ شخص سنجیدہ ہوں اور ملک کے ساتھ محبت رکھنے والا ہو تو ایسے شخص ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے میں کبھی بھی دیر نہیں لگاتا اس کی سب سے بڑی مثال اس وقت آپ کے سامنے ترکی کی ہے کہ جس میں طیب اردگان نے ملک کے اندر صدارتی نظام کو نافذ کر دیا ہے جس میں صدر خود سے فیصلے کرتا ہے

اور اپنے ماتحت وزراء کی فوج اس کو نہیں رکھنی پڑتی بلکہ اس کے ساتھ کسی بھی شخص کو چاہے وہ پارلیمانی نظام کا حصہ ہو یا نہ ہو جائے اس نے ووٹ جیتا ہو یا نہ ہو وہ شخصاگر قابلیت رکھتا ہے تو وہ کسی بھی عہدے پر بیٹھ سکتا ہے جب کہ دوسرا نظام پارلیمانی نظام ہے جو کہ جمہوری نظام میں کہلاتا ہے جس میں مختلف لوگ مختلف علاقوں سے سیٹ جیتنے کے بعد وفاقی اور صوبائی سطح پر حکومت بنانے کی کوشش کرتے ہیں پھر وہی لوگ مختلف عہدوں پر فائز ہو جاتے ہیں کہ جن کو اپنے ماتحت ادارے کے بارے میں کچھ بھی علم نہیں ہوتا اس وقت پاکستان کی صورتحال کو اگر دیکھا جائے تو اس میں صدارتی نظام کا نافذ کرنا نہایت ضروری ہے کیونکہ اس وقت ملک کرپٹ لوگوں سے بھرا ہوا ہے اور پارلیمنٹ کے اندر ہو یا پھر وفاق کے قبیلہ کے اندر ہو تمام لوگ ایسے ہیں کہ جو خود کرپٹ ہے تو وہ پاکستان کے حالات کیا درست کریں گے مزید تفصیلات کے لیے ویڈیو ملاحظہ فرمائیں