وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ انسان کے لیے جتنی جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے سہولیات پیدا کی گئی ہے شاید ااس سے پہلے کبھی دنیا میں ٹیکنالوجی کی مدد سے انسانی ترقی نہ کی ہو آج ہر طرح کی سہولیات میسر ہے لیکن دوسری طرف اس کا ایک دوسرا رخ بھی ہے جو کہ انتہائی بھیانک ہے اس جدید ٹیکنالوجی کی وجہ سے انسان کو سب سے پہلے فطرت سے ہاتھ دھونا پڑے خالص غذای دستیاب نہیں ہوتی خالص صاف ستھرا چشموں کا پانی میسر نہیں ہوتا اور تو اور جب ہم کسی فضا میں سانس لیتے ہیں تو وہ بھی بیماریوں سے بھری ہوئی ہوتی ہے جتنی بیماریاں موجود ہے اس سے پہلے کبھی بھی موجود نہ تھی اس کے ساتھ ساتھ انسان نئے سے نئے کی تلاش میں آگے سے آگے بڑھتا جا رہا ہے سائنس دان کہتے ہیں کہ انسان جتنا فطرت کے قریب رہے گا اتنا صحت مند رہے گا اور اتنی زندگی اس کی خوشگوار ہوگی فطرت میں سے ایک بات یہ بھی ہے کہ انسان اپنے بچوں کو خود سنبھالے اور اس کی پرورش کریں ماں کے لئے قرآن کے اندر بھی حکم دیا گیا ہے کہ وہ اپنے بچوں کو دودھ پلائے بچوں کو ماں کا دودھ انتہائی مفید ہوتا ہے اور ڈاکٹرز کہتے ہیں کہ ڈھائی سال تک کے بچے کو ضرور دودھ پلائے جائے کیونکہ ماں کی دودھ کے اندر جو غذائیت ہوتی ہے
وہ بچے کی طبیعت کے بالکل موافق ہوتی ہے اس سے بچے کی نعت ہوتی ہے بلکہ اس کے ساتھ ساتھ بچے کی دودھ میں موجود ایسے بیٹھے ہوتے ہیں کہ جو بچے کو مستقبل کے اندر انتہائی خطرناک بیماریوں سے بھی بچاتے ہیں اس کے ساتھ بچے اور ماں کے درمیان تعلق انتہائی مضبوط ہوتا ہے اور وہ بچہ مستقبل میں والدین کو سنبھالنے کا جذبہ بھی رکھتا ہے حال ہی میں تحقیق کی گئی ہے کہ جو بچے اپنے ماں کی دودھ سے نہیں پہلے بڑے ہوتے ہیں وہ انتہائی نا فرمان ہوتے ہیں اور ان کو اپنے والدین کے بارے میں اتنی فکر نہیں لازمی بات ھے کہ جب بچہ اپنی ماں کی گود سے ہٹا دیا جائے اور اس کو بوتل پر لگا دیا جائے جس میں مکمل طور پر کیمیکل کا استعمال کیا جاتا ہے تو اس سے اس کی صحت خراب ہوتی ہے بلکہ اس کے ساتھ ساتھ اس کی شخصیت میں بھی وہ نکھار نہیں آتا جو ایک بچے کا آتا ہے جو اپنی ماں کا دودھ استعمال کرتا ہے بازار میں موجود ڈبے کا دودھ بچوں کے لیے استعمال کیا جاتا ہے اس کے نقصانات کیا ہے اس کے ہمارے معاشرے پر اثرات کیا ہے اور ہم ایسے اس سے کیسے بچ سکتے ہیں اس کے لیے ویڈیو ملاحظہ فرمائیے