سانحہ ساہیوال پر عمران خان ان ایکشن


پاکستان کے ایک مشہور شہر ساہیوال میں ایک دلخراش واقعہ پیش آیا کہ جس کے اندر کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ نے کروائ کرتے ہوئے ایک ہی گھرانے کے تین افراد کو شہید کرڈالا اور اس کے ساتھ ان کے محلے کے ایک دوست کو بھی گولی مار دی جبکہ کچھ بچے معجزانہ طور پر بچ گئے ہیں جن میں سے دو بچیاں تھیں اور ایک لڑکا تھا جس کا نام تھا کہ کی فوٹیج سامنے آنے کے بعد پورے سوشل میڈیا پر اس کے اثرات واقع ہوئے اور لوگوں نے احتجاج شروع کردیا جس کے بعد پولیس نے پہلے تو یہ بیان دیا کہ یہ لوگ بچوں کو اغوا کر کے جا رہے تھے لیکن بعد میں کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ نے یہ بیان دیا کہ یہ لوگ خطرناک دہشتگرد تھے اور انہوں نے خواتین اور بچوں کو گارڈ کے طور پر استعمال کیا کچھ دیر بعد یہ خبر سامنے ای کے پاکستان کی وزیر اطلاعات فواد چودھری نے کہا کہ یہ خطرناک ترین دہشت گرد تھے جبکہ فیاض الحسن چوہان نے بھی یہی بات کی اور کہا کہ اگر وہ لوگ بے گناہ ثابت ہوئیں تو ہم ان کے گھر والوں کو معاوضہ دیں گے ویڈیو فوٹیج آنے کے بعد واضح طور پر یہ نظر آ رہا تھا کہ پولیس نے گراؤ کرنے کے بعد سیدھی فائرنگ کی جس کے بعد بچوں کو باہر نکالا اور گاڑی میں موجود لوگوں کو پھر سے گولیوں سے بھون دیا گیا شام کے ٹائم پاکستان کے سب سے بڑے صوبہ پنجاب کے وزیر قانون نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے

کہا کہ ہمارے پاس مکمل تفصیلات ہے اور یہ لوگ دہشت گردوں کی کروایا کرنے میں ان کے سب سے بڑے معاون تھے انہوں نے یوسف رضا گیلانی کے بیٹے کو بھی اغوا کیا اس کے ساتھ ایک امریکن سفیر کو اغوا کرنے کے ساتھ ساتھ انہوں نے کئی جوانوں کو شہید کیا سب لوگ جانتے ہیں کہ یہ صرف اور صرف اپنے محکمے کے لوگوں کو بچانے کی کوشش ہے عمران خان کا صرف اتنا بیان ہے کہ میں صدمے میں ہوں لیکن انہوں نے اس پر کسی قسم کی کارروائی کرنے کی یاد دہانی نہیں کروائی جس کے بعد چلے گئے وہاں پر فنڈ ریزنگ کر رہے ہیں اس کے بعد ان کے سامنے آیا کہ جب سوشل میڈیا پر حد سے زیادہ احتجاج اور لوگ سڑکوں پر نکل آئے جبکہ مقتول کے بھائی نے یہ دعوی کیا کہ میرے بھائی سے بتا مانگا جاتا تھا جس کے بعد ان کو بتا نہ دینے کی وجہ سے گولی مار دی گئی تمام خبروں کے آنے کے بعد اورمسلسل میڈیا کوریج کے بعد عمران خان کو ہوش آیا اور اس نے یہ بیان دیا کہ میں نے جی آئی ٹی ایک بنائی ہے اور جیسی اس کی رپورٹ آجائے گی تومیں فورا کروائی کروں گا آپ کیا کروائی ہوتی ہے اور کس کے خلاف ہوتی ہے یہ تو آنے والا وقت ہی بتائے گا لیکن پاکستان کے ماضی کا ریکارڈ اگر دیکھا جائے تو اس سے اتنی بات واضح ہو جاتی ہے کہ ان کارروائیوں کے اندر صرف خانہ پوری کی جاتی ہے اور معاملہ ٹھنڈا ہونے کے بعد سب کچھ ختم کر دیا جاتا ہے