لاہور میں دجالی مجسمہ رکھنے کی اصل حقیقت


اسرائیلی دنیا کے اندر ایک انتہائی طاقتور قوم کی حیثیت رکھتے ہیں اور یہ لوگ پوری دنیا پر ایک ہی طرح کا نظام حکومت لانے کیلئے بری طرح سے بے تاب ہے یہ کوشش کر رہے ہیں کہ آپ نے مختلف تنظیموں کے ذریعے لوگوں کی ذہن سازی کی جائے اور ان کو اس بات پر آمادہ کیا جائے گی وہ شیطان کی رضامندی حاصل کرنے کے لئے یہودیوں کا ساتھ دے یاد رہے اس وقت دنیا کی سب سے طاقتور تنظیم الومیناٹی جس کے کارندے شیطان کی عبادت کرتے ہیں انہوں نے پوری دنیا کے اندر اپنا جال بچھایا ہوا ہے اور مختلف طریقوں کے ساتھ اپنے نظریات اور عقائد لوگوں میں پھیلانے میں مصروف ہے حال ہی میں لاہور میوزیم کے باہر ایک مجسمہ رکھا گیا جو کہ شیطان کا مجسمہ تھا ایک خاتون ایڈوکیٹ نے اس پر کیس کر دیا اور کہا کہ پاکستان جیسے ملک کے اندر شیطان کا مجسمہ رکھنا کس بات کی غمازی کرتا ہے لوگوں کی طرف سے احتجاج کے بعد یہ مجسمہ ہٹا دیا گیا لیکن ساتھ میں یہ بھی کہا گیا یہ مجسمہ در سال ایک طالب علم نے بنایا ہے اور یہ اس کے تھیسس کا ایک حصہ ہے اور اس سے پہلے طالبعلم مختلف قسم کے مجسمے بنا چکا ہے

لیکن حقیقت یہ ہے کہ یہ کسی اور چیز کا نہیں بلکہ شیطان کا ہے الومناٹی تنظیم کے لوگ اس کی عبادت کرتے ہیں اور اس کو باہو میٹ کے نام سے جانتے ہیں یہ شیطان عجیب الخلقت ہے اس کا نچلا دھڑ انسان جیسا ہے بکرے جیسا ہے اس کے عجیب الخلقت سورت کی وجہ سے یہودی اس کی عبادت کرنے لگے اور اس کو اپنا خدا ماننے لگے اور کہتے ہیں کہ یہ وہی مسیحائے کہ جو آکر ہماری مدد کرے گا اور ہمیں پوری دنیا پر حکومت کرنے میں اس کی خوشنودی حاصل کرنا ضروری ہے پاکستان کے اندر اس طرح کا مجسمہ لگانا دراصل اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ الومیناٹی نامی تنظیم پاکستان کے اندر پوری طرح سے سرگرم ہے مزید تفصیلات کے لیے ویڈیو ملاحظہ فرمائیں